كياخواتين اعتكاف كرسكتى ہیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

كياخواتين اعتكاف كرسكتى ہیں؟

358 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب بعون الوهاب:

    ✏اعتكاف چونکہ مسنون عمل اورتقرب الہى كے حصول كاايک اہم ذريعہ ہے لہذاخواتين بھى اعتكاف كرسكتى ہيں۔ آپ صلى الله عليہ وسلم كى ازواج مطہرات بہى اعتكاف كياكرتى تهيں ، بلکہ انہوں نے نبى صلى الله عليہ وسلم كى زندگی ميں بہی اعتكاف كيااورآپ عليہ السلام كى وفات كے بعد بهى اعتكاف كرتى تهيں چنانچہ ايک روايت ميں ہے کہ ام المؤمنين

    حضرت عائشہ رضى الله عنھا نے اعتكاف كرنے کی اجازت طلب كى.

    “فأذن لهافضربت فيه قبّة”[فتح البارى شرح البخارى4/332،333].
    توآپ صلى الله عليہ وسلم نے انہیں اجازت دى اورانہوں نے مسجد ميں ايک خيمہ نصب كيا.
    اسى طرح دوسرى روايت ميں ہے كہ آپ صلى الله عليہ وسلم ہررمضان ميں اعتكاف فرماياكرت تھے يہاں تک کہ آپ صلى الله عليہ وسلم اس دنيا سے انتقال كرگئے.
    “ثمّ اعتكف أزواجه من بعده”[اللؤلؤوالمرجان1/305].

    پھرآپ صلى الله عليہ وسلم كى وفات كے بعد آپ كى ازواج مطہرات نے اعتكاف كيا.
    نيزاگركوئى عورت مستحاضہ ہوتووه بهى اعتكاف كرسكتى ہے.
    ام المؤمنين عائشہ بيان كرتى ہے:

    “اعتكفت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم امرأة من أزواجه مستحاضة”[فتح البارى4:330].
    رسول الله صلى الله عليہ وسلم كے ساتھ ان كى ايک زوجہ (ام سلمہ رضى الله عنہا) نے اعتكاف كيا اوروه استحاضہ ميں مبتلاتهیں.
    يعنى ايسى كيفيت ہونے کے باوجودبهى آپ صلى الله عليہ وسلم نے انھیں منع نهيں فرمايا.

    اگركوئى عورت شوق ورغبت كے ساتھ اعتكاف كرناچائے تووه خوشى سے اعتكاف كرسكتى ہے اس سے منع نہ كياجائے، ليكن اس كے لئے چند باتوں كاخيال ركھنا ضرورى ہے:

    [1]شوہريا سرپرست كى اجازت ضرورى ہے اس لئے کہ اعتكاف ايک نفلى عبادت ہے، جس طرح مسجد ميں باجماعت نماز اداكرنے، نفلى روزه ركهنے کے لئے شوہركى اجازت ضرورى ہے اسى طرح اعتكاف كے لئے بھی اجازت ضرورى ہے،سابق حديث ميں بھی يہ بات ذكر ہےكہ عائشه رضى الله عنہا نے اعتكاف سے قبل آپ صلى الله عليہ وسلم سے اجازت طلب كى، لہذا اگرشوہر يا سرپرست اجازت دے توعورت اعتكاف ميں بیٹھ سكتى ہےاگركوئى عورت شوہرياسرپرست كى اجازت كے بغير اعتكاف كرتى ہےتوجمہورعلما كرام(امام شافعى امام احمد رحمہماالله )كى رائے كے مطابق اس كےشوہركويہ حق حاصل ہے کہ وه اس سے روكےاوراس كا اعتكاف ختم كردے. [فتح4:325،بلوغ الامانى1/258].

    [2] جس مسجد ميں اعتكاف ميں بيٹھناہے وہاں اس بات كاخيال ركھنا ضرورى ہے کہ وہاں مردوزن كا اختلاط نہ ہوتا ہو،راستے علیحدہ ہوں ، پردہ كا مكمل انتظام ہواسى طرح وضوغسل خانے، قضاء حاجت كى مكمل سہوليت موجودہو،جائے اعتكاف كاحصہ مردوں يامردوں کی آمد ورفت سے مكمل دورہواوراگرايسى سہوليات ميسرنہ ہوں اورفتنہ سے بچنا ممكن نہ ہو تو پھراعتكاف كرناجائزنهيں ہےاسى كے پیش ونظربعض علمائے كرام نے عام مساجد ميں خواتين كے اعتكاف كومكروہ اورغيرافضل قراردياہے.[فتح4/325، صفة صوم النبي للألبانى وحاشيہ رياض الصالحين لشيخ صلاح الدين اردو2/241].

    سوال نمبردو:كياخواتين گھرميں اعتكاف كرسكتى ہیں؟

    ✏جواب بعون الوهاب:

    اعتكاف سے متعلق تمام ادلہ سے يهى معلوم ہوتا ہے كہ اعتكاف مسجد ميں كيا جائے.اوراعتكاف كے لئے مسجد كاہونا شرط ہے، نبى عليہ الصلاة و السلام ہمیشہ مسجد ہى ميں اعتكاف كيا كرتے تھےاوراسى طرح آپ صلى الله عليہ وسلم كى ازواج مطہرات نے بهى مسجد ہى ميں اعتكاف كياہےاگرگھروں ميں اعتكاف كرناجائزہوتا تونبى صلى الله عليہ وسلم انهيں گھروں ميں ہی اعتكاف كرنے كاحكم ديتےيا كم ازكم افضل ضرورقرارديتے جس طرح نمازوں کے لئے آپ نے ان كے گھروں كوافضل بتلاياكہ گھر ان كے لئے بہترہے.
    ارشاد نبى ہے:

    “لاتمنعوانساءكم المساجدوبيوتهن خيرلهن”[ابوداود1/155].
    اپنی عورتوں كومسجد جانے سے نہ روکو اوران كے گھران كے لئے زياده بہترہیں.

    مگراس كے برعكس اعتكاف كے بارے ميں آپ صلى الله عليہ وسلم نے ايساكوئى حكم صادرنھیں فرمايا.
    ليكن اس كے برعكس بعض علماء عورتوں کومسجد كے بجائے گھروں ميں اعتكاف كرنے كى اجازت ديتے ہیں جوکہ صريحا كتاب وسنت كے خلاف ہے كيونكہ عورتوں كا گھروں ميں اعتكاف كرنے كے متعلق كوئى صريح دليل موجود نهيں ہےـ لہذا جوخواتين اپنے گھروں ميں اعتكاف كرتى ہیں كا اعتكاف درست نهيں ہے.
    ا
    امام شافعى امام احمد بن حنبل ،امام نووى، علامہ ابن قدامہ ، شيخ ابن بازوشيخ ابن عثيمن وشیخ ناصرالدين البانى رحمہم الله يہ تمام کہتے تے ہیں کہ اعتكاف كرنا صرف مسجد ميں مشروع ہے كيونكہ آيت
    (ولاتباشروهن وانتم عاكفون في المساجد)[البقره187].
    اورتم ان(بيويوں)سے مباشرت نہ كرواس حال ميں کہ تم مساجد ميں اعتكاف ميں بیٹھے ہوں.

    اس آيت سے معلوم ہواكہ اعتكاف وه ہے جومسجد ميں ہواورآپ صلى الله عليہ وسلم نے ہمیشہ ہی مسجد ميں اعتكاف كياہےاسى طرح آپ کی ازواج مطہرات نے بھی مسجد ہی ميں اعتكاف كيا اوركوئى بھی ايسى دليل نھیں ملتى جس سے یہ ثابت ہوتاہوکہ كسى عورت نے گھرميں اعتكاف كيا ہو. ميرے ناقص علم كے مطابق كہیں ايسى دليل نہیں ہے جس سے ثابت ہوکہ عورت كا گھرميں اعتكاف كرناصحيح ہے اگركسى كے پاس كوئى دليل ہوتواس بارے ميں رہنمائى فرمائيں ہم ان كے مشكورہوں گے
    .هذاماعندي والله أعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں