شکریہ اداء کرنا کیوں کیسے

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ ہم کسی کا شکریہ کن الفاظ کے ساتھ اداء کریں۔

446 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن سب سے پہلے تو یہ بتا دوں، کہ ہم میں ایک کمی، کوتاہی پائی جاتی ہے کہ ہمارے ساتھ جو بھی اچھا سلوک کرتا ہے، ہم اس کا شکریہ تک اداء نہیں کرتے، جبکہ یہ درست عمل نہیں ہے۔ مسند احمد میں ایک روایت ہے۔

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ۔(مسند احمد:13/233)
    حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اللہ کا شاکر بھی نہیں، جو لوگوں کا شاکر نہیں۔

    اس حدیث سے واضح معلوم ہوتا ہے کہ اگر ہمارے ساتھ لوگ اچھائی کریں، تو ہمیں لازمی ان کا شکریہ اداء کرنا چاہیے۔

    شکریہ اداء کرنے کے دو طریقے ہیں ایک عملاً، دوسرا الفاظاً۔عملی طریقہ یہ ہے کہ جیسے آپ کے ساتھ اچھائی ہوئی، آپ بھی بدلے میں اچھائی کریں، اور الفاظی طریقہ یہ ہے کہ اگر آپ میں اتنی ہمت وطاقت نہیں کہ آپ عملی طور شکریہ اداء کرسکیں، تو پھر الفاظاً شکریہ اداء کرنا ضروری اور شرعی امر ہے۔

    شکریہ کے الفاظ میں اگر آپ انگلش بولتے ہیں تو پھر thanks بھی بول سکتے ہیں، جس کا اردو ترجمہ شکریہ ہے، اور اگر اس کی عربی لیں تو ’’ شکراً ‘‘ ہے۔لیکن ہمیں ایسے الفاظ کا چناؤ کرنا چاہیے، کہ جس میں شکریہ بھی ہو، اور اضافی آپ کی طرف سے دعا بھی دی جائے۔ کیونکہ یہ بات اللہ تعالیٰ خود اپنے لیے پسند کرتے ہیں اور اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔ اور اسی طرح مخلوق کےلیے بھی یہی بات پسند کرتے ہیں کہ اگر آپ کے ساتھ کوئی ایک بار اچھا سلوک کرتا ہے تو آپ اس کے ساتھ دو بار سلوک کریں۔ اسی طرح احسان کا بدلہ احسان میں دینے کےلیے واضح ترین حدیث بھی ہے۔

    حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ وَمَنْ صَنَعَ إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُونَهُ فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَرَوْا أَنَّكُمْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ۔(ابوداؤد:1672)
    سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص اللہ کے واسطے سے پناہ مانگے اس کو امان دو ۔ اور جو شخص اللہ کے نام سے سوال کرے اس کو دو ۔ اور جو تمہاری دعوت کرے اس کی دعوت قبول کرو ۔ اور جو تمہارے ساتھ احسان کرے اس کا بدلہ دو ۔ اگر بدلہ دینے کے لیے کوئی چیز نہ پاؤ تو اس کے حق میں دعا کرو یہاں تک کہ تم سمجھ لو کہ اس ( کے احسان ) کا بدلہ دے دیا ہے ۔ “

    باقی شکریہ اداء کرنے کےلیے ہمیں بہتر الفاظ کا انتخاب کرنا چاہیے اور وہ ہے ’’ جزاک اللہ خیرا ‘‘ یہ ایک مکمل دعا ہے۔ اور اسی میں شکریہ بھی ہے۔ جیساکہ حدیث میں آیا ہے

    عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صُنِعَ إِلَيْهِ مَعْرُوفٌ فَقَالَ لِفَاعِلِهِ جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا فَقَدْ أَبْلَغَ فِي الثَّنَاءِ۔(جامع ترمذی:2035)
    اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شحص کے ساتھ کوئی بھلائی کی گئی اور اس نے بھلائی کر نے والے سے ’’جزاك الله خيرا‘‘ (اللہ تعالیٰ تم کو بہتربدلادے)کہا، اس نے اس کی پوری پوری تعریف کردی

    اب رہا یہ مسئلہ کہ جزاک اللہ خیرا کے جواب میں کیا کہا جائے؟ تو اس کےلیے ’’ وایاکم/بارک اللہ فیک ‘‘ کے الفاظ ہیں۔ باقی جزاک اللہ خیرا کے الفاظ کی جو ادائیگی ہے، وہ جیم پر زبر کے ساتھ ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں