ماہواری کی حالت میں خواتین کا درس سننے مسجد جانا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ مخصوص ایام میں ہم مسجد نہیں جاسکتیں تو کیا درس وغیرہ سننے کےلیے بھی ہمیں جانا منع ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! مخصوص ایام میں عورت کے لئے مسجد میں ٹھہرنا اور بیٹھنا جائز نہیں ۔ البتہ مسجد سے گزرنا اور اس سے ضرورت کا کوئی سامان لینا جائز ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب مصلى طلب فرمایا تو انہوں نے جواب دیا کہ مصلى مسجد میں ہے اور وہ حائضہ ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا حیض تمہارے ہاتہ میں نہیں (لگا ہوا) ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ<، فَقُلْتُ: إِنِّي حَائِضٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ حَيْضَتَكِ لَيْسَتْ فِي يَدِكِ۔ (ابوداؤد:261) ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے مسجد میں سے چٹائی تھما دو۔ میں نے کہا: میں حیض سے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت اگرحالت حیض میں ہے تومسجد سے گزر سکتی ہے اور مسجد میں کوئی چیز پڑی ہو تو اسے اٹھا سکتی ہے۔لیکن ایسی حالت میں بیٹھنے کے ارادہ سے مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں۔ اوراس کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازعید کے لئے عورتوں کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ کنواری، پردہ نشین اور حائضہ عورتوں کو بھی عید گاہ لے جائیں، لیکن حائضہ عورتیں عید گاہ سے دوررہیں، جیسا کہ حدیث مبارکہ ہےحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ أُمِرْنَا أَنْ نَخْرُجَ فَنُخْرِجَ الْحُيَّضَ وَالْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ أَوْ الْعَوَاتِقَ ذَوَاتِ الْخُدُورِ فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ وَيَعْتَزِلْنَ مُصَلَّاهُمْ۔ (بخاری:981) ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن ابراہیم ا بن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے عبد اللہ بن عون نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہمیں حکم تھا کہ حائضہ عورتوں، دوشیزاؤں اور پردہ والیوں کو عید گاہ لے جائیں ابن عون نے کہا کہ یا ( حدیث میں) پردہ والی دوشیزائیں ہے البتہ حائضہ عورتیں مسلمانوں کی جماعت اور دعاؤں میں شریک ہوں اور ( نماز سے ) الگ رہیں۔یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ خطبہ سننے یا درس اور وعظ سننےکےلیے حائضہ عورت کا مسجد میں ٹھہرنا جائز نہیں۔ ہاں مسجد کے ساتھ ملحقہ کسی جگہ بیٹھ کر سن سکتی ہے۔واللہ اعلم بالصواب