رخصتی، مجامعت اور خلوت صحیحہ سے پہلے طلاق اور عدت کا مسئلہ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ ایک عورت کا نکاح ہوا ہو، لیکن ابھی تک نہ تو اس کی رخصتی ہوئی ہو یا رخصتی تو ہوگئی ہو لیکن خاوند نے اس کے ساتھ مجامعت یا خلوت صحیحہ نہ کی ہو تو طلاق ہوجائے یا عورت خلع لے لے تو عورت کےلیے کوئی عدت ہوگی یا نہیں؟

577 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! جب کوئی مرد اپنی بیوی کو نکاح کے بعد مجامعت (ہم بستری) یا پھر خلوت صحیحہ (دونوں کا ایک ساتھ سوجانایا اکٹھے ایک کمرے میں رہنا) سے پہلے پہلے طلاق دے دیتا ہے، یا عورت خلع لے لیتی ہے، تو اس صورت میں عورت پرکوئی عدت نہیں ہوتی۔ اور مرد نے نکاح کے وقت جو حق مہر مقرر کیا ہوتا ہے، وہ اس پرآدھا دینا ہوتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے

    وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ ۚ وَأَن تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۚ وَلَا تَنسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ۔ (سورۃ البقرۃ:237)
    اور اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو کہ تم نے انہیں ہاتھ لگایا ہو اور تم نے ان کا مہر بھی مقرر کردیا ہو تو مقرره مہر کا آدھا مہر دے دو، یہ اور بات ہے کہ وه خود معاف کردیں یا وه شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گره ہے تمہارا معاف کردینا تقویٰ سے بہت نزدیک ہے اور آپس کی فضیلت اور بزرگی کو فراموش نہ کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے۔

    اسی طرح ایک اور جگہ اعلان فرمایا کہ

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا ۖ فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا۔(سورۃ الاحزاب:49)
    اے مومنو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر ہاتھ لگانے سے پہلے (ہی) طلاق دے دو تو ان پر تمہارا کوئی حق عدت کا نہیں جسے تم شمار کرو، پس تم کچھ نہ کچھ انہیں دے دو اور بھلے طریق پر انہیں رخصت کر دو۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں