شادی کے بعد میاں بیوی کتنی مدت تک ایک دوسرے سے دور رہ سکتے ہیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ شادی ہوجانے کے بعد خاوند بیوی سے یا بیوی خاوند سے کتنی مدت تک دور رہ سکتے ہیں؟

450 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! اگرمیاں بیوی راضی ہوں تو ایک دوسرے سے جتنا عرصہ بھی دور رہیں اسلام میں اس چیز کی ممانعت نہیں ہے۔ لیکن اگردونوں میں سے کوئی راضی نہ ہو تو پھر شریعت نے ایک ٹائم مقرر کردیا ہے۔ جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے۔

    لِلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِنْ فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ ۔ وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ۔ (سورۃ البقرۃ: 226۔227)
    جو لوگ اپنی بیویوں سے دور رہنے کی ٹھان لیتے ہیں ان کے لیے چار ماہ تک انتظار کرنا ہے۔ پھر اگر وہ لوٹ آئیں تو یقینا اللہ تعالى نہایت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔ اور اگر وہ طلاق کا ہی پختہ ارادہ کر لیں تو یقینا اللہ تعالى خوب سننے والا بہت جاننے والا ہے۔

    یعنی کوئی بھی مرد زیادہ سے زیادہ چار ماہ تک اپنی شریک حیات سے اس کی مرضی کے بغیر دور رہ سکتا ہے۔ اس سے زائد دور رہنا اس کے لیے جائز نہیں ہے۔ اسی طرح بیوی بھی اپنے خاوند کی رضامندی سے اس سے جتنا عرصہ چاہے دور رہ سکتی ہے۔ لیکن خاوند کو ناراض کرکے اس کی مرضی کے خلاف اس سے ایک رات بھی دور رہنے کی شریعت میں اجازت نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

    إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا لَعَنَتْهَا المَلاَئِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ۔( صحیح البخاری:3237)
    جب کوئی مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پہ بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے ، اور خاوند اس پہ ناراض ہو کر رات گزارے تو اس عورت پہ فرشتے صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں۔

    لہذا اگر بیوی رضامند ہو تو خاوند جتنا عرصہ چاہے اس سے دور بیرون ملک یا ملک میں ہی قیام کر سکتا ہے۔ لیکن اگر بیوی کی رضامندی نہ ہو تو چار ماہ سے زائد اس سے دور رہنا درست نہ ہوگا۔ اور اسی طرح خاوند اگر راضی ہو تو بیوی جتنا عرصہ چاہے اس سے دور اپنے میکے یا کہیں اور رہ سکتی ہے۔ لیکن اگر شوہر راضی نہ ہو تو ایک رات بھی اس سے دور رہنا جائز نہیں۔

    خلاصہ کلام یہ کہ جب میاں بیوی کی باہمی رضا مندی سے یہ دوری ہو، خواہ طویل مدت کے لئے ہو یا مختصر مدت کے لئے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، نکاح پراس کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔ بشرطیکہ دونوں پاکدامنی کا ثبوت دیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں