نماز چاشت، نماز اشراق اور نماز اوابین حدیث کی روشنی میں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ نماز اوابین کونسی نماز ہے؟ اس بارے میں تفصیل بتائیں

1017 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! سورج طلوع ہونے سے لے کر زوال سورج تک تین نمازیں ہیں۔تینوں کی تفصیل پیش ہے۔

    1۔ نماز چاشت:

    نماز چاشت کا وقت آفتاب کے خوب طلوع ہو جانے پر شروع ہوتا ہے۔ جب طلوع آفتاب اور آغازظہرکے درمیان کل وقت کا آدھا حصہ گزر جائے تو یہ چاشت کے لیے افضل وقت ہے۔ نماز چاشت کی کم از کم چار اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعات ہیں۔جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے

    عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، كَمْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ الضُّحَى؟ قَالَتْ: «أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَيَزِيدُ مَا شَاءَ» (مسلم: 719)
    اُم المؤمنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاشت کی چار رکعت پڑھتے تھے اور اﷲ تعالیٰ جس قدر زیادہ چاہتا اتنی پڑھ لیتے تھے۔

    حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

    مَنْ صَلَّى الضُّحَى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بَنَى اللَّهُ لَهُ قَصْرًا مِنْ ذَهَبٍ فِي الجَنَّةِ۔ ( ترمذی: 473)
    جو شخص چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھے گا اﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔

    2۔ نماز اشراق

    نمازِ اشراق کا وقت طلوع آفتاب سے چند منٹ بعد شروع ہوتا ہے۔ اسے نماز فجر اور صبح کے وظائف پڑھ کر اٹھنے سے پہلے اسی مقام پر ادا کرنا چاہیے۔ نماز اشراق کی رکعات کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ چھ ہیں۔ حدیث مبارکہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:

    مَنْ صَلَّى الغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ۔ (ترمذی: 586)
    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص صبح کی نماز باجماعت پڑھ کر طلوع آفتاب تک بیٹھا اللہ کا ذکر کرتا رہا پھر دو رکعت نماز (اشراق) ادا کی اس کے لئے کامل (و مقبول) حج و عمرہ کا ثواب ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لفظ تامۃ ’’کامل‘‘ تین مرتبہ فرمایا۔

    3۔ نماز اوابین

    صلاۃ اوابين چاشت كى نماز يعنى صلاۃ ضحىٰ ہے، جو سورج اونچا ہونے اور تقريباً ظہر كے قريب دو يا چار يا چھ يا آٹھ ركعت پڑھى جاتى ہے، اور اسے گرمى ہونے تک مؤخر كرنا افضل ہے، اس كى دليل يہ ہے كہ زيد بن ارقم رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم قباء والوں كى طرف گئے تو وہ لوگ نماز ادا كر رہے تھے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

    صَلاةُ الأَوَّابِينَ إِذَا رَمِضَتْ الْفِصَالُ ۔ (رواه مسلم :1238)
    نماز اوابين اس وقت ہے جب اونٹ كے بچے كے پاؤں ريت كے گرم ہونے سے جليں۔

    اور مسند احمد كى روايت ميں ہے كہ زيد بن ارقم رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سورج نكلنے كے بعد مسجد قباء آئے يا مسجد قباء ميں داخل ہوئے تو لوگ نماز ادا كر رہے تھے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

    إِنَّ صَلاةَ الأَوَّابِينَ كَانُوا يُصَلُّونَهَا إِذَا رَمِضَتْ الْفِصَالُ
    نماز اوابين اس وقت ادا كرتے تھے جب اونٹ كے بچوں كے قدم گرمى كى شدت سے ريت گرم ہونے سے جليں

    اور مسلم كى ايک روايت ميں ہے كہ قاسم شيبانى زيد بن ارقم رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كرتے ہيں كہ زيد بن ارقم رضى اللہ تعالى عنہ نے كچھ لوگوں كو چاشت كى نماز ادا كرتے ہوئے ديكھا تو كہنے لگےكيا انہيں علم نہيں كہ اس وقت كے علاوہ نماز افضل ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہے:

    إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلاةُ الأَوَّابِينَ حِينَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ۔ (صحيح مسلم :1237)
    نماز اوابين اس وقت ہے جب گرمى كى شدت سے ريت گرم ہونے كى بنا پر اونٹ كے بچوں كے قدم جليں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں