ماہواری کے ایام میں بےقاعدگی کا مسئلہ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ وہ فروری میں عمرہ پر گئی اور مانع حیض گولیوں کا استعمال کرلیا، جس وجہ سے ماہواری کے ایام میں اب باقاعدگی نہیں رہی۔ تواب کیا کرنا چاہیے؟ کیونکہ طہارت حاصل کرلینے کے بعد بھی نشانات ظاہر ہوتے رہتے ہیں۔

769 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن سب سے پہلے تو آپ یہ جان لیں کہ مانع حیض گولیوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ صحت کے پہلو سے یہ عورت کے لیے نقصان دہ نہ ہوں اور اس کا شوہر ان کے استعمال کی اجازت دے دے۔ لیکن جہاں ڈاکٹری حوالے سے معلوم ہے تو ان گولیوں کا استعمال عورت کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ خون حیض کا خروج طبعی خروج ہے اور طبعی چیز کو جب اس کے وقت میں خارج ہونے سے روک دیا جائے تو اس سے یقینی طور پر جسم پر نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان گولیوں کے استعمال سے نقصان کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس سے اس کی ماہانہ عادت میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے خواتین شک میں مبتلا رہتی ہیں کہ انہیں نماز پڑھنی اور اپنے شوہر سے مقاربت کرنی چاہیے یا نہیں؟۔ لہٰذ اس بارے میں یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ ان گولیوں کا استعمال حرام ہے، البتہ خواتین کو ان گولیوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہیں۔

    دوسری بات: حیض کا خون سیاہ رنگ کا ہوتا ہے، جس خون کو اس کی امتیازی صفات سے پہنچانا جاسکتا ہے، رنگت میں سیاہ، ماہیت میں گاڑھا اور بد بو دار ہوتا ہے، اس کی بو عام خون کی بو سے الگ ہوتی ہے۔ چنانچہ جب مذکورہ صفات کا حامل خون دیکھیں تو یہ حیض کا خون ہے، چاہے یہ 7 دن آئے یا 8 دن، یا اس سے کم ہو یا زیادہ، تاہم یہ خون 15 دن سے زیادہ نہیں ہوتا۔

    تیسری بات: حیض کے وقت میں (یعنی ہر ماہ جتنے دن آپ کے حیض کے ہیں) آپ کو آنے والا خون یا رطوبت سب کا حکم حیض والا ہی ہے، چاہے یہ حیض کے خون سے فوراً پہلے یا طہر کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے حیض کے آخری ایام میں آئے۔ اگر طہر کے وقت کے بعد خون آئے، اور اس میں حیض کے خون کی صفات نہ پائی جائیں تو اس کا حکم حیض کے خون والا نہیں، لہذا یہ خون نماز روزےکےلیے ممانعت کا باعث نہیں بن سکتا، یہاں تک کہ حیض آنا شروع ہو جائے۔

    لہٰذا طہارت کے بعد خارج ہونے والا مادہ اگر زرد یا مٹیالے رنگ کا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں سمجھا جائے گا اوراس کاحکم پیشاب کے حکم میں ہوگا۔ ہاں البتہ اگر وہ صاف طورپر خون ہوتواسے حیض شمارکیا جائےگا اور آپ کو دوبارہ غسل کرنا ہوگا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں