نماز کا بھول جانا یا نماز ٹائم سوتے رہ جانا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ صبح کی نماز کےلیے آنکھ ہی تب کھلے جب سورج نکل چکا ہو، تو پھر اس رہ جانے والی نماز کا کفارہ کیسے اداء کریں؟ کیا اسی ٹائم پڑھ لیں یا پھر اگلے دن پڑھی جائے گی۔ رہنمائی فرما دیں

327 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ

    وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَسِيَ صَلَاةً، أَوْ نَامَ عَنْهَا، فَكَفَّارَتُهَا أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَكَرَهَا»۔ (مسلم:1568)
    سعید نے قتادہ سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےحدیث سنائی ‘کہا : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کوئی نماز بھول گیا یا اسے ادا کرتے وقت سوتا رہ گیا تو اس (نماز) کا کفارہ یہی ہے کہ جب اسے یاد آئے وہ اس نماز کو پڑھ لے۔

    اسی طرح خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین کا نماز سے سوتے رہ جانے کا بھی واقعہ حدیث سے ثابت ہے۔ جیسا کہ

    حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ فَسَارَ لَيْلَةً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَنَا الْكَرَى عَرَّسَ، وَقَال لِبِلَالٍ: «اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ» قَالَ: فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ، وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى إِذَا ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا، فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا بِلَالُ»، فَقَالَ: أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ ِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ لَهُمُ الصَّلَاةَ وَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ: ” مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا۔ (ابوداؤد:435)
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ خیبر سے واپس لوٹ رہے تھے تو ایک رات، رات بھر چلتے رہے، حتیٰ کہ جب ہم کو نیند آنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم آرام کے لیے اتر گئے اور بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا ” آج رات ہمارا پہرہ دینا۔ “ بیان کرتے ہیں کہ پھر بلال کی آنکھیں بھی ان پر غالب آ گئیں ( یعنی سو گئے) اور وہ اپنے اونٹ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، چنانچہ نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جاگے، نہ بلال ہی اور نہ کوئی اور صحابی۔ حتیٰ کہ جب انہیں دھوپ لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے جاگنے والے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرائے اور فرمایا ” اے بلال ! انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، مجھے بھی اسی چیز نے پکڑ لیا جس نے آپ کو پکڑا۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان! پھر ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم ) وہاں سے چل دیئے ( اور کچھ دور جا کر اترے ) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور بلال کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فجر کی نماز پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا ”جو شخص نماز کو بھول جائے تو جب یاد آئے اسی وقت پڑھ لیا کرے۔

    لہٰذا جب بھی کوئی نماز بھول جائے یا پھر نماز ٹائم سویا رہ جائے تو جب یاد آئے یا جب آنکھ کھلے تو نماز پڑھ لینی چاہیے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں