حج کا مختصر مگر مکمل طریقہ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے حج کے بارے میں سوال کیا کہ حج کے احکامات کون سے ہیں اور کس تاریخ سے کس تاریخ تک اداء کرنے ہوتے ہیں۔؟

320 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! حج کا مکمل مگر مختصر طریقہ کچھ یوں ہے

    ٭ 8 ذوالحج… یوم الترویہ
    مکہ مکرمہ میں جہاں آپ رہائش پذیر ہیں، وہیں سے حج کا احرام باندھ لیں۔ صفائی اور غسل کرکے اور بدن پر خوشبو لگا کر احرام کا لباس پہن لیں، پھر “لَبَّيْکَ اَللّٰهمَّ حَجًّا” کہتے ہوئے حج کی نیت کر لیں اور تلبیہ شروع کردیں اور 10 ذوالحج کو کنکریاں مارنے تک تلبیہ پڑھتے رہیں۔ احرام باندھ کر ظہر سے پہلے منیٰ کی طرف روانہ ہوجائیں جہاں ظہر، عصر، مغرب ، عشاء اور 9 ذوالحج کی فجر کی نمازیں پڑھنا اور رات کو وہیں ٹھہرنا ہوگا۔

    ٭ 9 ذوالحج …یوم عرفہ
    1۔ طلوع شمس کے بعد تکبیر اور تلبیہ کہتے ہوئے عرفات کی طرف روانہ ہوجائیں اور اس بات کا یقین کرلیں کہ آپ حدود عرفہ کے اندر ہیں۔ زوال شمس کے بعد اگر ہوسکے تو امام کاخطبہ حج سنیں اور اس کے ساتھ ظہر و عصر کی نمازیں جمع و قصر کرکے پڑھیں، اگر ایسا نہ ہوسکے تو اپنے خیمے میں ہی دونوں نمازیں جمع و قصر کرتے ہوئے باجماعت ادا کرلیں۔
    2۔ پھر غروب شمس تک ذکر، دعا، تلبیہ اور تلاوت قرآن میں مشغول رہیں اور یہ دعا بار بار پڑھیں: لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللّهُ وَحْدَہ لاَشَرِيْکَ لهُ، له الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْیٴٍ قَدِيْرٌ اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی و انکساری ظاہر کریں، اپنے گناہوں سے سچی توبہ کریں اور ہاتھ اُٹھا کر دنیا و آخرت میں خیر و بھلائی کی دعا کریں، اس دن اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور فرشتوں کے سامنے اہل عرفات پر فخر کرتا ہے۔
    3۔ و قوف عرفہ کا وقت زوال شمس سے لے کر دسویں کی رات کو طلوع فجر تک رہتا ہے، اس دوران حاجی ایک گھڑی کے لئے بھی عرفات میں چلا جائے تو حج کا یہ رکن پورا ہوجاتا ہے۔
    4۔ غروب شمس کے بعد عرفات سے انتہائی سکون کے ساتھ مزدلفہ کو روانہ ہوجائیں، جہاں سے سب سے پہلے مغرب و عشاء کی نمازیں جمع و قصر کرکے باجماعت پڑھیں، پھر اپنی ضرورتیں پوری کرکے سو جائیں۔
    5۔ عورتوں اور ان کے ساتھ جانے والے مردوں اور بچوں کے لئے اور اسی طرح کمزوروں کے لئے جائز ہے کہ وہ آدھی رات کے بعد مزدلفہ سے منیٰ کو چلے جائیں۔

    ٭ 10ذوالحج …یوم عید
    1۔ فجر کی نماز مزدلفہ میں ادا کریں، پھر صبح کی روشنی پھیلنے تک قبلہ رُخ ہو کر ذکر، دعا اور تلاوت قرآن میں مشغول رہیں۔
    2۔ بڑے ‘جمرہ’ کو کنکریاں مارنے کے لئے مزدلفہ سے ہی موٹے چنے کے برابر کنکریاں اٹھا لیں… ایام تشریق میں کنکریاں مارنے کے لئے مزدلفہ سے کنکریاں اُٹھانا ضروری نہیں۔
    3۔ پھر طلوع شمس سے پہلے منیٰ کو روانہ ہوجائیں، راستے میں وادی محسر کو عبور کرتے ہوئے تیز تیز چلیں۔
    4۔ منیٰ میں پہنچ کر سب سے پہلے بڑے جمرة کو جو کہ مکہ کی طرف ہے، سات کنکریاں ایک ایک کرکے ماریں، اور ہر کنکری کے ساتھ ‘اللہ اکبر’ کہیں ، کنکریاں مارنے کے بعد تلبیہ پڑھنا بند کردیں۔ کمزور یابیمار مرد، بچے اور اسی طرح خواتین کنکریاں مارنے کے لئے کسی دوسرے کو نائب بناسکتے ہیں۔
    5۔ پھر قربانی کا جانور ذبح کریں جو کہ بے عیب ہو اور مطلوبہ عمر کے مطابق ہو۔ قربانی کا گوشت اپنے لئے بھی لے آئیں اور فقراء میں بھی تقسیم کریں۔ اگر آپ بامر مجبوری قربانی نہیں کرسکتے تو آپ کو دس روزے رکھنا ہوں گے، تین ایام حج میں اور سات وطن لوٹ کر۔
    6۔ پھر سر کے بال منڈوا دیں یا پورے سر کے بال چھوٹے کروا دیں۔ خواتین اپنی ہر مینڈھی سے ایک پور کے برابر بال کٹوائیں۔ اس کے ساتھ ہی آپ حلال ہوجائیں گے، جو کام بسبب احرام ممنوع تھے وہ سب حلال ہوجائیں گے سوائے بیوی کے قرب کے جو طواف افاضہ کے بعد جائز ہوگا۔ اب آپ صفائی اور غسل وغیرہ کرکے اپنا عام لباس پہن لیں اور طواف افاضہ کےلیے خانہ کعبہ چلے جائیں۔
    7۔ طواف افاضہ حج کا رکن ہے، اگر کسی وجہ سے آپ دس ذوالحجہ کو طواف افاضہ نہیں کرسکے تو اسے بعد میں بھی کرسکتے ہیں۔ اور اگر خواتین مخصوص ایام میں ہوں تو وہ طہارت کے بعد طواف کریں گی۔ اگر وہ ایام تشریق کی کنکریاں مارنے کے بعد پاک ہوتی ہیں تو طواف افاضہ کرتے ہوئے طواف وداع کی نیت بھی کرلیں تو ایسا کرنا درست ہوگا اور اگر وہ قافلے کی روانگی تک پاک نہیں ہوتیں اور قافلہ والے بھی ان کا انتظار نہیں کرسکتے تو وہ غسل کرکے لنگوٹ کس لیں اور طواف کرلیں۔
    8۔ طواف کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعات ادا کریں، پھر صفا اور مروہ کے درمیان سعی کریں اور منیٰ کو واپس چلے جائیں جہاں گیارہ کی رات گزارانا واجب ہے۔
    9۔ دس ذوالحج کے چار کام (کنکریاں مارنا، قربانی کرنا، حلق یا تقصیر، طواف و سعی) جس ترتیب سے ذکر کئے گئے ہیں، انہیں اسی ترتیب کے ساتھ کرنا مسنون ہے، تاہم ان میں تقدیم و تاخیر بھی جائز ہے۔

    ٭ ایام تشریق
    1۔ 11 اور 12 ذوالحج کی راتیں منیٰ میں گزارنا واجب ہے، اور اگرچاہیں تو 13 تک بھی منیٰ میں رہ سکتے ہیں۔ ان ایام میں تینوں جمرات کو کنکریاں مارنا ہوتا ہے، ا س کا وقت زوال شمس سے لے کر آدھی رات تک ہوتا ہے۔
    2۔ سب سے پہلے چھوٹے جمرہ کو سات کنکریاں ایک ایک کرکے ماریں، ہر کنکری کے ساتھ ” اللہ اکبر” کہیں، پھر اسی طرح درمیانے جمرہ کو کنکریاں ماریں، اگر آپ کو کسی دوسرے کی طرف سے بھی کنکریاں مارنی ہوں تو پہلے اپنی کنکریاں مار کر پھر اس کی کنکریاں ماریں، چھوٹے اور درمیانے جمرہ کو کنکریاں مارنے کے بعد قبلہ رُخ ہو کر دعا کرنا مسنون ہے۔
    3۔ پھر بڑے جمرہ کوبھی اسی طرح کنکریاں ماریں، اس کے بعد دعا کرنا مسنون نہیں۔
    4۔ کنکریاں مارتے ہوئے اگر قبلہ بائیں طرف اور منیٰ دائیں طرف ہو تو زیادہ بہتر ہے، لازم نہیں۔
    5۔ تینوں جمرات کوکنکریاں کے لئے کنکریاں منیٰ سے کسی بھی جگہ سے اٹھا سکتے ہیں۔
    6۔ جمرات کا نشانہ لے کر کنکریاں ماریں، صرف گول دائرے میں کنکریاں پھینک دینا کافی نہیں ہے۔
    7۔ جمرات کو شیطان تصور کرکے انہیں گالیاں دینا یا جوتے رسید کرنا جہالت ہے۔
    8۔ ایام تشریق کے فارغ اوقات اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں گزاریں اور زیادہ سے زیادہ اللہ کا ذکر کریں، اور باجماعت نمازوں کی پابندی کریں۔
    9۔ اگر آپ 12 ذوالحج کو ہی منیٰ سے روانہ ہونا چاہتے ہیں تو غروب شمس سے پہلے پہلے کنکریاں مار کر منیٰ کی حدود سے نکل جائیں ورنہ13 کی رات بھی وہیں گزارنا ہوگی اور پھر تیرہ کو کنکریاں مار کر ہی آپ منیٰ سے نکل سکیں گے۔

    ٭ طواف وداع
    مکہ مکرمہ سے روانگی سے پہلے طواف وداع کرنا واجب ہے، اگر خواتین مخصوص ایام میں ہوں تو ان پر طواف وداع واجب نہیں۔ 12 یا13 ذوالحج کو کنکریاں مارنے سے پہلے طواف وداع کرنا درست نہیں ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں