ایس ایم ایس کے ذریعے قرآنی آیات سینڈ نہ کرنے والا پروپیگنڈہ

سوال

لسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا ایس ایم ایس کے ذریعے قرآنی آیات کو سینڈ نہیں کرنا چاہیے؟، کیونکہ ایک میسج زور شور سے گھوم رہا ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں ہے کہ قرآن کے حروف مٹا دیے جائیں گے تو جو ہم میسج ڈیلیٹ کر دیتے ہیں یہ اسی چیز کے مترادف ہے، سوال ہے کیا واقعی یہ قیامت کی نشانی ہے؟ اور ایس ایم ایس ڈیلیٹ کرنا بھی اسی چیز کے مترادف ہے یا قرآن پاک کی آیات والے اور احادیث مبارکہ والے میسج ڈیلیٹ کرنا کیسا ہے؟

798 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن یہ ایک پروپیگنڈہ ہے، جو کہ پھیلایا جا رہا ہے، اور اس پروپیگنڈے کا جہاں کم پڑھے لکھے افراد شکار ہورہے ہیں، وہاں پر دینی تعلیم سے ناواقف مگر دنیاوی تعلیم سے آراستہ لوگ بھی حصہ بن رہے ہیں۔ اور یہ جہالت کی نشانی ہے۔ بجائے اس کے کہ آپ اس طرح کے میسج کے وصول ہونے پر عمل کریں، اس سے بہتر یہ ہے کہ آپ اس کی حقیقت جان لیں۔اس حوالے سے یہ جان لیں کہ
    1۔ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بات قطعا ًنہیں ہے کہ قرآن کے الفاظ مٹا دیے جائیں گے ۔
    2۔ قرآن کے الفاظ مٹانا یا کسی بھی طریقے سے ختم کر دینا جائز و درست ہے ، جیسا کہ خو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ کے موقع پر اپنے ہاتھ سے لفظ’’ رسول اللہ ‘‘ کو مٹایا تھا۔
    یہ غلط پروپیگنڈا ہے ہمیں ایسے عناصر سے ہوشیار رہنا چاہیے جوقرآن و حدیث کی اشاعت کو روکنے کے لئے مختلف منطقیں گھڑتے ہیں ۔ہاں آپ کےلیے اتنا ضروری ہے کہ آپ کے پاس اسلامی کوئی میسج آتا ہے تو آپ اس کی تحقیق کرلیں، یا کسی علم والے سے اس بارے دریافت کرلیں۔کیونکہ کفارکی طرف سے اس طرح کے میسج بنائے اور پھیلائے جارہے ہیں، کہ جو بظاہر پڑھنے میں اچھے لگتے ہیں، اور انسان ان اس پر بآسانی عمل بھی شروع کرسکتا ہے اور کرنا شروع بھی کردیتا ہے، لیکن حقیقت میں وہ کوئی شرعی امر نہیں ہوتا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں