ایک مسکین کو کھانا کھلانے کی رقم کتنی ہو؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر کوئی روزہ نہیں رکھ سکتا تو ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلانے کا حکم ہے۔ اگر کوئی کھانے کے بجائے نقدی دینا چاہتا ہے، توکیا دے سکتا ہے؟ دوسرا نقدی رقم کتنی ہونی چاہیے؟

618 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    بہن! اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

    وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ۔(سورۃ البقرۃ:184)
    اور اس کی طاقت رکھنے والے فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا دیں۔

    سب سے پہلے تو یہ ضروری ہے کہ کھانا اس درجے کا ہونا چاہیے جو آپ گھر میں کھاتے پکاتے ہیں۔ یہ حساب نہیں لگانا کہ مسکین غریب کا پیٹ کتنی روٹیوں سے بھرجائے گا، بلکہ اس کا حساب لگانا ہے کہ آپ کے اپنے گھر میں جو کھانا بنتا ہے تو اس کھانے کی قیمت ایک وقت کے کھانے کے لحاظ سے کتنی بنتی گی؟ اور اس میں زیادہ بہتر یہی ہے کہ جو گھر میں کھانے بنتے ہیں اسی سے ایک مسکین کو حصہ دیا جائے، لیکن اگر ایسا نہیں، تو پھر اس کھانے کی قیمت دی جائے۔ اب قیمت یا تو غلہ کی شکل میں ہوگی یا پھر نقدی کی شکل میں۔ اگر غلہ کی شکل میں دینی ہے تو اس کی مقدار نصف صاع ہے۔ اور صاع کے وزن کی مقدار میں علماء نے اختلاف کیا ہے۔ جدید اعشاری نظام کے مطابق ایک صاع کا وزن دو کلو اور ایک سو گرام یعنی اکیس سو گرام بنتا ہے۔ اوراستاد محترم حافظ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ کی کتاب احکام ومسائل جلد اول میں یہی وزن پیش کیا گیا ہے۔ تو ایک مسکین کو ایک کلو50 گرام غلہ( گندم) دینا ہوگا۔ لیکن اگر آپ نقدی رقم دینا چاہتے ہیں تو آپ کے علاقہ میں گندم کی جو قیمت چل رہی ہے، اس حساب سے رقم دینا ہوگی۔ مثلاً اگر آپ کے علاقے میں گندم کی 100 کلو کی بوری 4 ہزار میں ہے۔ تو ایک کلو کی قیمت40 روپے بنتی ہے۔ اور 50 گرام کی قیمت تقریباً 2 روپے بنے گی۔ احتیاط کے طور پر آپ 45 روپے لگا لیں۔

    باقی بعض علماء نے یہ بھی کہا ہے کہ ایک مسکین کو کھانا کھلانے میں دو وقت کا کھانا آتا ہے، کیونکہ رمضان میں آدمی سحری وافطاری یعنی دو ٹائم کھانا کھاتا ہے، لہٰذا اس حساب سے نقدی رقم ہر روزے کے لحاظ سے 90 روپے بنے گی۔ اور احتیاط کا بھی یہی تقاضا ہے ۔

    لہٰذا احتیاطی راستے پرعمل کرتے ہوئے ایک روزے کا فدیہ 90 روپے سے 100 روپے تک دینا چاہیے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں