خواتین کا مساجد میں نماز پڑھنے کےلیے جانا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا کہ مولانا صاحب نے اعتکاف کے بارے میں کہا کہ عورت کو اگر مسجد میں اعتکاف کرنے کی اجازت نہیں ملتی تو وہ اعتکاف نہ کرے، کیونکہ مسجد کے علاوہ کسی جگہ اعتکاف جائز نہیں۔ تو پھر عورت کےلیے یہ بھی تو حکم ہے کہ وہ گھر میں نماز پڑھے۔ پھر کیوں مساجد میں عورتیں نماز پڑھنے کےلیے جاتی ہیں؟

348 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! بیشگی معذرت کے ساتھ سب سے پہلے تو آپ یہ جان لیں کہ میں تو نہ مولانا ہوں، اور نہ مفتی بلکہ میں ایک ادنیٰ سا طالب علم ہوں، اور آپ سبھی مجھے سکھا پڑھا رہے ہیں۔ جب آپ سوال کرتے ہیں تو میں اس کا مطالعہ کرکے سوال کے جواب کی ترتیب لگا کر آپ ممبران کے سامنے پیش کردیتا ہوں۔ اور جو جواب میں آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں، یہ میرے جوابات نہیں ہوتے بلکہ قرآن وسنت کی روشنی میں مختلف علماء کرام کے جوابات کا خلاصہ ہوتا ہے جو آسان اور مختصرالفاظ میں آپ ممبران کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ صحیح مسلم کے مقدمہ میں یہ بات ہے کہ

    عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُنَزِّلَ النَّاسَ مَنَازِلَهُمْ
    حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت بیان کی گئی، انہوں نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ کہ ہم لوگوں کو ان کے مرتبوں پر رکھیں۔

    لہٰذا مولانا اسی طرح مفتی صاحب وغیرہ یہ بہت بڑے مقام ومرتبے والا نام ہے، جس کا میں اہل نہیں ہوں، لہٰذا آپ مجھے میرے مقام پر ہی رکھیں اور مجھے ’سر‘ یا ’ بھائی‘ کہہ کر سوال کریں۔ جزاکم اللہ خیرا

    بہن! عورتوں کو مساجد میں نماز پڑھنے کےلیے نا جانے دینا، انہیں روکنا یہ کسی بھی شرعی دلیل سے ثابت نہیں ہے۔ بلکہ دلائل صحیحہ سے یہ بات ثابت ہے کہ اگر عورتیں مسجد میں جاکر نماز پڑھنا چاہتی ہیں تو وہ جاسکتی ہیں۔ چند ایک دلائل ملاحظہ فرمائیں

    دلیل نمبر1:

    عن أمّ سلمۃ رضی اللہ عنھا قالت: کان یسلّم فینصرف النّسا؍، فیدخلن بیوتھن من قبل أن ینصرف رسول اللہ صلّی اللہ علیہ و سلّم۔(صحیح بخاری: ۸۵۰)
    سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نماز سے سلام پھیرتے تو عورتیں فوراً واپس جا کر (مقتدیوں کی طرف) آپ کے چہرہ مبارک پھیرنے سے پہلے اپنے گھروں میں داخل ہو جاتیں۔

    دلیل نمبر 2:

    عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت: ان کان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ و سلّم لیصلّی الصّبح، فینصرف النّساء متلفّعات بمروطھن، ما یعرفن من الغلس۔(صحیح بخاری: ۸۶۷، صحیح مسلم: ۶۴۵)
    سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، بیان کرتی ہیں کہ اس بات میں کچھ شبہ نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم صبح کی نماز ادا فرماتے تو عورتیں فوراًچادروں میں لپٹی ہوئی واپس چلی جاتیں، وہ اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہ جاتی تھیں۔

    دلیل نمبر 3:

    عن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ و سلّم: خیر صفوف الرّجال أوّلھا و شرّھا آخرھا، و خیر صفوف النّساء آخرھا و شرّھا أوّلھا۔(صحیح مسلم: ۴۴۰)
    سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا، مردوں کی صفوں میں سے بہترین صف سب سے پہلی اور سب سے بری( ثواب میں کم) آخری صف ہے، جبکہ عورتوں کی صفوں میں سب سے بہترین صف آخری اور بری صف (ثواب میں کم) پہلی صف ہے۔

    نوٹ:
    ان احادیث سے پتہ چلا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں عورتیں نماز کےلیے مسجد میں آتی تھیں۔ پھر اس بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت بھی موجود ہے:

    دلیل نمبر4:

    عن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ أنّ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ و سلّم قال: لا تمنعوا اماء اللہ مساجد اللہ، ولکن لیخرجن و ھنّ تفلات۔(مسند الامام احمد: ۵۲۸/۲، سنن ابی داؤد: ۵۶۵، وسندہٗ حسن)
    سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو، ان کو بھی چاہیے کہ وہ خوشبو لگائے بغیر نکلیں۔

    دلیل نمبر5:

    عن ابن عمر رضی اللہ عنھما قال: قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم: ائذنواللنّساء باللّیل الی المساجد، فقال لہ ابن لہ، یقال لہ واقد: اذن یتخدن لہ دغلا، قال: فضرب فی صدرہ وقال: أحدّثک عن رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم وتقول: لا۔(صحیح مسلم: ۴۴۲)
    سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، (اگر عورتیں اجازت مانگیں تو) اپنی عورتوں کو رات کے وقت مسجدوں میں جانے کی اجازت دو، ابن عمر رضی اللہ عنہما کے واقد نامی بیٹے نے کہا، (میں تو اجازت نہیں دوں گا) وہ تو اس کام کو خرابی (کاحیلہ) بنا لیں گی، آپ نے اس کے سینے میں (زوردار تھپیڑا ) مارا اور فرمایا، میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تو کہتا ہے کہ (میں ان کو اجازت) نہیں (دوں گا)۔

    لہٰذا ان دلائل کی روشنی میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اگر خواتین مسجد میں جاکر نماز پڑھنا چاہتی ہیں تو انہیں روکا نہیں جاسکتا۔ باقی جہاں تک ذیل میں حدیث کی بات ہے کہ

    عن أمّ امرأۃ أبی حمید السّادی رضی اللہ عنھا انّھا جاءت الی النّبی صلّی اللہ علیہ وسلّم، فقالت: یارسول اللہ! انّی أحب الصّلاۃ معک، فقال: قد علمت أنّک تحبّین الصّلاۃ معی، وصلاتک فی بیتک خیر من صلاتک فی حجرتک و صلاتک فی حجرتک خیر من صلاتک دارتک دارک وصلاتک خیر من
    صلاتک فی مسجد قومک و صلاتک فی مسجد قومک خیر من صلاتک فی مسجد قومک خیر من صلاتک فی مسجدی، قال: فأمرت، فبنی لھا مسجد فی أقصی شیء من بیتھا وأظلمہ و کانت تصلّی فیہ حتی لقیت اللہ عزّوجلّ۔(مسند الامام احمد: ۳۷۱/۶، وسندہٗ صحیح)
    سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ سیدہ ام حمید بیان کرتی ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی، اے اللہ کے رسول! میں آپ کے ساتھ نماز پڑھنا پسند کرتی ہوں، آپ نے فرمایا، میں جانتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ نماز پڑھنا پسند کرتی ہیں، لیکن آپ کی کوٹھڑی میں پڑھی جانے والی نماز صحن میں نماز سے بہتر ہے اور صحن کے احاطہ میں نماز، قوم کی مسجد میں نماز سے بہتر ہے اور آپ کی اپنی قوم کی مسجد میں نماز میری مسجد میں نماز سے بہتر ہے، راوی کہتے ہیں کہ ام حمید رضی اللہ عنہا نے حکم دیا تو ان کے گھر کے اندرونی اور تاریک حصہ میں (ایک جگہ مختص کر کے) مسجد بنا دی گئی، پھر وہ تادم وفات اسی جگہ میں نماز پڑھتی رہیں۔

    تو اس کے جواب میں یہ بات نوٹ فرمالیں کہ یہی بات تو ہم کہتے ہیں کہ عورت کی نماز گھر میں افضل ہے، لیکن اگر وہ مسجد میں جا کر ادا کرے تو جائز ہے، اس کو مسجد سے روکنا حرام ہے، کسی بھی صورت عورت کو مسجد میں جانے سے نہیں روکا جاسکتا۔ اورہم نے بھی خواتین کا مسجد میں جانا افضل یا ضروری قرار نہیں دیا، بلکہ دلائل سے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر خواتین مسجد میں جاکر نماز پڑھنا چاہتی ہیں تو انہیں روکا نہیں جاسکتا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں