صرف جمعہ کے دن نفلی روزہ رکھنا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا ہم صرف جمعہ کے دن نفلی روزہ رکھ سکتے ہیں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ تنہا جمعہ کے دن نفل روزہ رکھنا جائز نہیں ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے
لَا تَخْتَصُّوا يومَ الْجُمُعَة بصيام ولا ليلتها بقيامِ ِ۔(مسلم:1144)
دنوں میں سے جمعہ کے دن کو روزے کے لیے مخصوص نہ کرو اورراتوں میں سے جمعہ کی رات کو قیام کے لیے مخصوص نہ کرو۔
ہاں اگر اس سے پہلے یا بعد کے دن کا روزہ بھی ساتھ رکھا جائے ( تو جائز ہے) جیسا کہ حدیث میں ہے
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَصُومَنَّ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا يَوْمًا قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَهُ۔(بخاری:1985)
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی شخص جمعہ کے دن اس وقت تک روزہ نہ رکھے جب تک اس سے ایک دن پہلے یا اس کے ایک بعد روزہ نہ رکھتا ہو۔
یا پھر جمعہ کا دن ان ایام میں آجائے، جن میں عام طور پر ایک مسلمان روزہ رکھتا ہو۔ تو پھر وہ جمعہ کے دن روزہ رکھ سکتا ہے، کیونکہ اس نے جمعہ کے دن کو خاص نہیں کیا۔ بلکہ وہ اپنی روٹین کے مطابق روزہ رکھ رہا ہے۔
اسی طرح یہاں ایک مسئلہ اور بھی سمجھ لیں کہ اگر کسی نے خاص جمعہ کے دن روزہ رکھ لیا، اور اسے دن کو پتہ چلا کہ خاص جمعہ کے دن تو روزہ رکھنا درست نہیں تو اسے کیا کرنا چاہیے؟ تو حدیث میں ہے
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهِيَ صَائِمَةٌ فَقَالَ أَصُمْتِ أَمْسِ قَالَتْ لَا قَالَ تُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا قَالَتْ لَا قَالَ فَأَفْطِرِي ۔ (بخاری:1986)
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ( دوسری سند ) اور امام بخاری رحمہ اللہ علیہ نے کہا کہ مجھ سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوایوب نے اور ان سے جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لے گئے، ( اتفاق سے ) وہ روزہ سے تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دریافت فرمایا کے کل کے دن بھی تو نے روزہ رکھا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا آئندہ کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟ جواب دیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر روزہ توڑ دو۔
واللہ اعلم بالصواب