عدت کی شرعی پابندیاں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

سوال!! بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر خاوند مرجائے تو بیوی پر عدت میں کیا شرعی پابندیاں ہیں اور کن باتوں سے رکنا ہے؟؟

405 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب!!

    شریعت اسلامیہ میں جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے اسے چار ماہ دس دن بطور عدت گزارنا ہوتے ہیں اور عدت سے مراد وہ ایام ہیں جو زوال نکاح کے بعد عورت کو نکاح ثانی کے انتظار میں گزارنا لازم ہوتے ہیں ۔ اس عدت وفات میں سوگ کا بھی حکم ہے ،یعنی بیوہ ہوجانے والی عورت کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ عدت کی پوری مدت میں سوگ منائے جو چیزیں زینت اور سنگھار کےلئے استعمال ہوتی ہیں۔ وہ اس عدت میں بالکل استعمال نہ کرے۔الغرض اس پوری مدت میں بیوہ اس طرح رہے کہ اس کی شکل و صورت ، لباس و ہیت سے اس کی بیوگی اور غمزدگی ظاہر ہواور دوسروں کو بھی اس کی ظاہری حالت محسوس ہو کہ خاوند کی وفات کا اسے ویسا ہی رنج ہے، جیسا کہ ایک شریف اور پاک دامن بیوی کو ہونا چاہیے۔ خاوند کے علاوہ کسی دوسرے قریبی رشتہ دار، مثلاً:بھائی ،باپ اور بیٹے کے انتقال پر سوگ منایا جاسکتاہے ، لیکن اس کی مدت صرف تین دن ہے۔ اس سے زیادہ منع ہے،جیسا کہ رسول اللہﷺؑ کا ارشاد گرامی ہے:
    ‘‘کسی اہل ایمان خاتون کےلئے لائق نہیں کہ وہ کسی مرنے والے قرابت دار کی موت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے، ہاں ، خاوند کی وفات پر چار ماہ دس دن سوگ کرنے کا حکم ہے۔ ’’ (صحیح بخاری ،الطلاق:۵۳۳۵)
    اس سوگ منانے میں بیوہ پر کیا پابندیاں ہیں اس کی وضاحت درج ذیل ہے۔ رسول اللہﷺؑ نے فرمایا:‘‘جس عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہو وہ کسی کے رنگے ہوئے اور اسی طرح سرخ گیرو سے رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے ، زیورات پہننے پر بھی پابندی ہے، نہ خضاب (مہندی وغیرہ)استعمال کرے اور نہ سر مہ لگائے۔’’(ابو داؤد،الطلاق:۲۰۴)
    رسو ل اللہﷺؑ کے زمانہ میں خواتین زیب و زینت کے لئے کپڑے رنگتی تھی ، وہ زیادہ تر دو چیزیں استعمال کرتی تھیں، زرد رنگ کےلئے کسم اور سرخ رنگ کےلئے گیرووغیرہ، اس لئے حدیث میں خاص طورپر ان دوچیزوں کی ممانعت کا ذکر ہے، ورنہ ان کی خصوصیات نہیں ہے، مطلب یہ ہے کہ ایسے رنگین اور شوخ کپڑے نہ پہنے جائیں جو زیب وزینت کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ اسی طرح زیورات اور سرمہ مہندی وغیرہ جیسی دیگر اشیاء بھی استعمال نہ کی جائیں۔ جو زیب و زینت اور سنگھار کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔ زمانہ عدت میں سوگ کے ان احکام کا مقصد یہی ہے کہ خاوند کے انتقال کا بیوی کو جو رنج و صدمہ ہو اس کا اثر دل اور باطن کی طرح ظاہر ، یعنی جسم اور لباس میں بھی ہو، یہ جو ہر نسوانیت کا فطر ی تقاضا ہے اور اسی میں نسوانیت کاشرف ہے۔
    اگر آنکھیں خراب ہوں اور کوئی دوا دستیاب نہ ہوتو سرمہ کو بطور دوائی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اسے رات کے وقت ڈالا جائے اوردن کے وقت اسے صاف کردیاجائے،جیسا کہ حدیث میں بیان ہے کہ ایک عورت کا خاوند فوت ہوگیا اسے آنکھوں میں کچھ شکایت تھی تو وہ جلانامی سرمہ استعمال کرتی تھیں، پھر انہوں نے اپنی لونڈی کو حضرت ام سلمہؓ کے پاس مسئلہ دریافت کرنے کےلئے بھیجا کہ سرمہ بطور دوا استعمال کریں یا رہنے دیں، حضرت ام سلمہ ؓ نے بتایا کہ اسے استعمال نہ کریں، ہاں اگر بہت ضروری ہوتو رات کو لگائیں اوردن کے وقت اسے صاف کردیں۔ اس کے بعدانہوں نے مزید فرمایا کہ جب میرے خاوند ابو سلمہؓ فوت ہوئے تو رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے اور میں نے مصبر (ایلوا)آنکھوں پر لگا رکھا تھا، رسول اللہﷺ نے دریافت فرمایا کہ ‘‘دوران عدت تم نے یہ کیا لگارکھا ہے؟’’میں نے عرض کیا یارسول اللہ!اس میں کسی قسم کی خوشبو نہیں ہے، آپ نے فرمایا :‘‘یہ چہرے کو جوان اور خوبصورت بناتا ہے اگر ضرورت ہوتو رات کو لگا لیا کرو لیکن دن کے وقت اسے صاف کردیا کرو۔’’ (ابوداؤد،الطلاق:۲۳۰۵)
    مندرجہ ذیل حدیث کی روشنی میں بیوہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ دوران عدت درج ذیل چیزوں سے پرہیز کرے:
    ٭ہر قسم کی خوشبو سے اجتناب کیا جائے اگر خوشبو دار صابن ہے تو نہانے کےلئے اسے استعمال نہ کیا جائے ،اسی طرح خوشبودار تیل اور عطریات وغیرہ کے استعمال سے بھی پرہیز کرے،ہاں ،ایام سے فراغت کے بعد ناگواری دور کرنے کے لئے حسب ضرورت خوشبو استعمال کرسکتی ہے۔ (صحیح بخاری ،الطلاق :۵۳۴۱)
    واللہ اعلم
    ٭بیوہ کےلئے ضروری ہے کہ وہ عدت کے ایام اپنے گھر گزارے ، بلاوجہ گھر سے باہر نہ نکلے، اگر گھر سے نکلنے کی ضرورت ہوتو رات کے وقت اپنے گھر واپس آجائے۔
    ٭ہر قسم کی زیب و زینت کو ترک کردے اس میں حسب ذیل تین چیزیں شامل ہیں:
    (الف)جو چیز بھی فی نفسہ زینت کے لئے استعمال ہو، مثلاً :مہندی لگانا،ہونٹوں پر سرخی کا استعمال اور چہرے کے لئے کریم یا پاؤڈر وغیرہ اسی طرح سرمہ وغیرہ کا استعمال ، ان تمام چیزوں سے اجتناب کرے۔
    (ب)اور کپڑے جو زینت کےلئے استعمال ہوتے ہیں ، اس میں مختلف قسم کے رنگین اور ڈیزائن وار کپڑے آجاتے ہیں ، بیوہ کو چاہیے کہ وہ دوران عدت سادہ اور عام کپڑے استعمال کرے۔
    (ج)زیورات ہر قسم کے زیورات ،یعنی بالیاں ، پازیب ،کنگن ، ہار ،انگوٹھی وغیرہ زیورات ،خواہ سونے کے ہوں یا چاندی کے ،یعنی جو بھی بطور زینت استعمال ہوتے ہوں انہیں استعمال کرنا صحیح نہیں ہے۔
    اگرچہ ہمارے ہاں اس سلسلہ میں افراط و تفریط سے کام لیا جاتا ہے لیکن دور جاہلیت کی طرح ناروا قسم کی پابندی لگانا کسی صورت میں صحیح نہیں ہے،جیسا کہ شرعی پابندیوں سے آزادی بھی صحیح نہیں ہے۔ (واللہ اعلم بالصواب)
    ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں