غسل کے دوران اپنے آپ کو برہنہ دیکھنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ آج کل واش روم میں بڑے بڑے شیشے لگے ہوتے ہیں، جب غسل کیا جاتا ہے تو ان کے ذریعے سے اپنے آپ کو برہنہ دیکھا جاتا ہے۔ اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

433 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! سب سے پہلے تو یہ مسئلہ ہے کہ کیا ننگے نہانا جائز ہے یا ناجائز؟ تو اس بارے میں یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں

    عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا. وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً، يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى سَوْأَةِ بَعْضٍ. وَكَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ قَالَ: فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ، فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ. قَالَ: فَجَمَحَ مُوسَى بِإِثْرِهِ يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى سَوْأَةِ مُوسَى قَالُوا: وَاللهِ، مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ، فَقَامَ الْحَجَرُ حَتَّى نُظِرَ إِلَيْهِ، قَالَ: فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا ” قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «وَاللهِ إِنَّهُ بِالْحَجَرِ نَدَبٌ سِتَّةٌ، أَوْ
    سَبْعَةٌ، ضَرْبُ مُوسَى بِالْحَجَرِ»۔(مسلم:770)
    ہمام بن منبہ سے روایت ہے :کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( نقل کرتے ہوئے سنائیں ، انہوں نےمتعدد احادیث بیان کیں ان میں سے ایک یہ ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نبی اسرائیل بے لباس ہوکر، اس طرح نہاتے تھے کہ ایک دوسرے کا ستر دیکھ رہے ہوتے اورموسیٰ علیہ السلام اکیلے نہایا کرتے تھے ۔ بنواسرائیل کہنے لگے: اللہ کی قسم !موسیٰ علیہ السلام ہمارے ساتھ اس لیے نہیں نہاتے کہ ان کے خصیتیں پھولے ہوئےہیں ۔ آپ نے فرمایا:’’موسیٰ علیہ السلام ایک دفعہ نہانے کے لیے گئے تو اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے، پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھاگ کھڑا ہوا ، موسیٰ علیہ السلام اس کے پیچھے یہ کہتے ہوئے دوڑ پڑے : او پتھر! میرے کپڑے ، اوپتھر ! میرے کپڑے، یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کے ستر کو دیکھ لیا اورکہنے لگے: اللہ کی قسم ! موسیٰ علیہ السلام کو تو کوئی بیماری نہیں ہے ، جب موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ لیا گیا تو پتھر ٹھہر گیا ، موسیٰ علیہ السلام نے اپنے کپڑے پہنے اور پتھر کو مارنے لگے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم ! پتھر پر چھ یا سات نشان تھے ، یہ پتھر کو موسیٰ علیہ السلام کی مار تھی۔
    اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ تنہائی میں بے لباس ہوکر نہایا جاسکتا ہے۔

    باقی جہاں تک مسئلہ شیشے سے برہنہ جسم کو دیکھنے کا ہے؟ تو اس بارے میں یہ ہے کہ اگر ایسا غسل خانہ ہے، جس میں بڑے بڑے شیشے لگے ہوئے اور غسل کرتے ہوئے برہنہ جسم نظر آتا رہتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔کیونکہ جس جسم کو بلاواسطہ دیکھا جاسکتا ہے، تو اسے بالواسطہ دیکھنے میں کیا حرج ہے؟۔ باقی شرم وحیاء کا تقاضا یہ ہے کہ احتیاط کا پہلو اختیار کیا جائے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں