ناموں کی اہمیت اور اس کے اثرات

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا نام کا شخصیت پر اثر پڑتا ہے؟ اور کیا ’ ارحم ‘ نام رکھا جاسکتا ہے؟ کیونکہ ارحم تو اللہ کی صفت ہے۔

796 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! بچوں کے اچھٰے اور بامعنیٰ نام رکھنا اولاد کے حقوق میں سے ایک حق ہے۔ کیونکہ نام کی مثال لباس جیسی ہے، اگر کسی کا لباس خوبصورت ہے چست ودرست ہے تو وہ اس کے لئے باعث زینت ہے اور اگر لباس بدصورت ہے توآدمی اپنے اندر حسین وجمیل ہونے کے باوجود عیب دار لگنے لگتا ہے۔ ایسے ہی اگر نام غلط ہےیا بے ڈھنگا ہے یا کفریہ ہے یا مکروہ وناروا ہے تو ایک انسان اپنے اندر شرمندگی محسوس کرتا ہے، اور اپنا نام بتاتے ہوئے معذرت والا لب ولہجہ استعمال کرتا ہے۔ اور پھر برے ناموں کے شخصیت پر اثرات بھی ہوتے ہیں۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی کا غلط معنیٰ ومفہوم پر مشتمل نام سنتے/دیکھتے تو پھر اسے تبدیل کردیتے۔ اس کے کئی واقعات کتب میں موجود ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اچھے نام کو پسند فرماتے اور برے نام کو ناپسند، جیسا کہ حدیث میں آتا ہے

    حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَتَطَيَّرُ مِنْ شَيْءٍ وَكَانَ إِذَا بَعَثَ عَامِلًا سَأَلَ عَنْ اسْمِهِ فَإِذَا أَعْجَبَهُ اسْمُهُ فَرِحَ بِهِ وَرُئِيَ بِشْرُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ كَرِهَ اسْمَهُ رُئِيَ كَرَاهِيَةُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ وَإِذَا دَخَلَ قَرْيَةً سَأَلَ عَنْ اسْمِهَا فَإِنْ أَعْجَبَهُ اسْمُهَا فَرِحَ وَرُئِيَ بِشْرُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ كَرِهَ اسْمَهَا رُئِيَ كَرَاهِيَةُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ۔ (ابوداؤد:3920)
    جناب عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کسی شے سے بدشگونی نہیں لیا کرتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کو عامل بنا کر بھیجتے تو اس کا نام دریافت فرماتے ۔ سو اگر اس کا نام پسند آ جاتا تو خوش ہوتے اور خوشی کا اثر چہرے پر ظاہر ہوتا اور اگر نام پسند نہ آتا تو اس کا اثر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ظاہر ہوتا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی ( نئی ) بستی میں داخل ہوتے تو اس کا نام پوچھتے، اگر اس کا نام پسند آتا تو خوش ہوتے اور خوشی کا اثر چہرے پر دکھائی دیتا اور اگر نام پسند نہ آتا تو اس کی کراہت کا اثر ( بھی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ظاہر ہوتا ۔

    لہٰذا اچھے نام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند کیا، برے نام کو پسند نہیں کیا۔ اور نام کا ذات پر بھی اثر ہوتا ہے۔ لہٰذا بچوں کے نام بہت احتیاط سے رکھنے چاہیے۔

    باقی ارحم نام سابقہ / لاحقہ کے ساتھ رکھا جاسکتا ہے۔ یعنی محمد ارحم، یا پھر ارحم شبیر یا نذیر، یا جو والد یا والدہ کا نام ہو، اسے ساتھ ملا لیا جائے۔ اور اگر اکیلا بھی رکھا جائے تو کوئی حرج نہیں، کیونکہ صفت میں اشتراک کی طرف کسی بھی مسلمان کا دل ودماغ مائل نہیں ہوگا۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ سابقہ / لاحقہ کے ساتھ رکھا جائے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں