غیبت کرنے والوں سے کیا معاملہ کیا جائے

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کچھ رشتہ دار بظاہر بہت خلوص سے ملتے ہوں، جب ان کے گھر جانا ہو تو وہ ڈھیروں خدمت بھی کرتے ہوں، مگر پیٹھ پیچھے بہت برا بھلا بھی بولتے ہوں تو ایسے لوگوں کےحوالے سے ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ کیا ایسے لوگوں کے گھر جانا چاہیے؟ کیا ان سے تعلق رکھنا چاہیے یا تعلق ختم کردینا چاہیے؟ اس کی وضاحت فرمائیں

322 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن اس حوالے سے آپ یہ جان لیجیے کہ غیبت یہ ہے کہ کسی شخص کے برے وصف کو اس کی عدم موجودگی میں اس طرح بیان کریں کہ اگر وہ سن لے تو برا مانے خواہ زبان سے بیان کرے یا بذریعہ اعضاء یا بذریعہ قلم یا کسی اور طریقے سے عیب جوئی کی جائے اگر وہ عیب اس میں موجود نہیں تو یہ تہمت اور بہتان ہے۔

    اسلام میں غیبت کرنے کی سخت وعید آئی ہے۔جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ۔ (سورۃالحجرات)
    ’’ اے ایمان والو! زیادہ تر گمانوں سے بچا کرو بیشک بعض گمان (ایسے) گناہ ہوتے ہیں (جن پر اُخروی سزا واجب ہوتی ہے) اور (کسی کے غیبوں اور رازوں کی) جستجو نہ کیا کرو اور نہ پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی کیا کرو، کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرے گا کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے، سو تم اس سے نفرت کرتے ہو۔ اور (اِن تمام معاملات میں) اﷲ سے ڈرو بیشک اﷲ توبہ کو بہت قبول فرمانے والا بہت رحم فرمانے والا ہے‘‘۔

    جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے تو آپ ان کے ساتھ تعلقات جاری رکھیں، کیونکہ نفرت گناہوں سے کی جاتی ہے، گناہگاروں سے نہیں۔ اور پھر ساتھ ساتھ انہیں اس برائی کی خطرناکیوں سے بھی آگاہ کریں۔ ان شاءاللہ آپ کی کوششوں سے اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت عطا فرمائے گا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں