قل خوانی ونذرونیاز پر تقسیم ہونے والی اشیاء

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اکثر لوگ قل خوانی، نیاز وغیرہ کرتے ہیں، جوجائز نہیں۔ لیکن وہ ہمیں چاول یا کھیر وغیرہ بھیجتے ہیں یا محرم میں حلیم بھیجتے ہیں۔ اگر ان کو واپس لوٹا دیں تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں اور اگر ہم ان کو سمجھانے لگتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو اللہ کے نام کی خیرات کی ہے۔ قرآن خوانی کرائی ہے یا میلاد کروایا ہے۔ یہ تو اللہ کا رزق ہے، اس پر تو ہم نے کچھ پڑھ کر پھونکا نہیں۔ اس صورت میں ہم کیا کریں۔ کیا یہ چیزیں قبول کریں یا نہ کریں۔ یا ان میں جو قبول کی جاسکتی ہیں ان بارے بتا دیں۔

354 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    محترم بہن قل خوانی، نذرونیاز، یہ سوم، چہارم ، چہلم وغیرہ سب بدعات ہیں، کیونکہ ان میں سے کسی کا بھی نشان وپتہ قرون ثلاثہ میں نہیں ملتا۔ لہذا مسلمانوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اور پھر اس قسم کی پارٹیز وغیرہ میں شرکت بھی نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے

    وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ‌ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۔(سورۃ المائدۃ:2)
    نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناه اور ظلم و زیادتی میں مدد نہ کرو۔

    اسی طرح ان رسومات پر جو کھانا وغیرہ پکایا اور تقسیم کیا جاتا ہے، یہ بھی ناجائز ہے اور اس کا کھانا بھی درست نہیں۔ کیونکہ قرآنی خوانی کروانا، کسی کے نام پر نذرونیاز یہ سب درست نہیں۔ او رنہ ہی اس پر پکائی گئی اشیاء کا کھانا جائز ہے۔ تو اس لیے ضروری ہے کہ اس کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ اور اس نام پر جو بھی کھانے پینے کی چیزیں بھجوائی جاتی ہیں، ان کو واپس کردیا کرجائے کیونکہ اس طرح کے غیر ثابت امور کی حوصلہ شکنی کرنا ضروری ہے۔

    جہاں تک ناراضگی کی بات ہے، تو ایسی ناراضگی کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ جو اسلام پر عمل کرنے میں حائل ہو۔ اور کلیئرلی بتا بھی دینا چاہیے کہ ہم اس طرح کی اشیاء نہیں کھاتے، اس لیے ہماری طرف نہ بھیجا کریں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں