گناہ کا ارادہ ہو لیکن موقع نہ ملے تو کیا گناہ ہوگا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر ہم گناہ کا ارادہ رکھتے ہوں لیکن اسے کرنے کا موقع نہ ملے تو کیا وہ ہمارا گناہ شمار ہوگا؟

267 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! گناہ تب تک گناہ شمار نہیں ہوتا، جب تک اسے عملی طور کرنہ لیا جائے۔ اگر گناہ کا پکا ارادہ کیا، لیکن موقع نہ ملا، تب بھی انسان کے نامہ اعمال میں ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے

    عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِذَا تَحَدَّثَ عَبْدِي بِأَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً، فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ حَسَنَةً مَا لَمْ يَعْمَلْ، فَإِذَا عَمِلَهَا، فَأَنَا أَكْتُبُهَا بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَإِذَا تَحَدَّثَ بِأَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً، فَأَنَا أَغْفِرُهَا لَهُ مَا لَمْ يَعْمَلْهَا، فَإِذَا عَمِلَهَا، فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِمِثْلِهَا ” وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” قَالَتِ الْملَائِكَةُ: رَبِّ، ذَاكَ عَبْدُكَ يُرِيدُ أَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً، وَهُوَ أَبْصَرُ بِهِ، فَقَالَ: ارْقُبُوهُ فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِمِثْلِهَا، وَإِنْ تَرَكَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، إِنَّمَا تَرَكَهَا مِنْ جَرَّايَ ” وَقَالَ رسولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ بِمِثْلِهَا حَتَّى يَلْقَى اللهَ»۔ (مسلم:336)
    ہمام بن منبہ نے روایت کرتے ہوئے کہا : یہ وہ حدیثیں ہیں جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائیں ، پھر انہوں نے کچھ احادیث ذکر کیں ، ان میں سے ایک یہ ہے ، کہا : رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا : ’’اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میرا بندہ (دل میں ) یہ بات کرتا ہے کہ وہ نیکی کرے گا تو میں اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہوں ، جب تک عمل نہ کرے ،پھر اگر اس کوعمل میں لے آئے تو میں اسے دس گناہ لکھ لیتا ہوں اور جب (دل میں ) برائی کرنے کی بات کرتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں جب تک اس پر عمل نہ کرے ۔ جب وہ اس کو عمل میں لے آئے تو میں اسے اس کے برابر ( ایک ہی برائی) لکھتا ہوں ۔ اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فرشتوں نے کہا : اے رب ! یہ تیرا بندہ ہے ، برائی کرنا چاہتا ہے او راللہ اس کو خوب دیکھ رہا ہوتا ہے ، اللہ فرماتا ہے : اس پر نظر رکھو ، پس اگر وہ برائی کرے تو اس کے برابر ( ایک برائی ) لکھ لو اور اگر اس کو چھوڑ دے تو اس کے لیے اسے ایک نیکی لکھو (کیونکہ ) اس نے میری خاطر اسے چھوڑا ہے ۔اوررسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے ایک انسان اپنے اسلام کو خالص کر لیتا ہے تو ہر نیکی جو وہ کرتا ہے ، دس گناہ سے لے کر سات سو گنا تک لکھی جاتی ہے اور ہر برائی جو وہ کرتا ہے ، اسے اس کے لیے ایک ہی لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ سے جاملتا ہے ۔

    اس حدیث سے آپ اندازہ لگالیں کہ اللہ تعالیٰ کی محبت اورشفقت اپنے بندے کے ساتھ کتنی ہے؟ لیکن پھر بھی ہم اپنے مالک سے بغاوت کرتے رہتے ہیں۔ اللہ ہم سب پر رحم فرمائے۔ آمین

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں