مٹی نہ ملے تو کیسے تیمم کریں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اس کی کزن کا آپریشن ہوا ہے، اورہسپتال میں مٹی وغیرہ نہیں اور پانی بھی استعمال نہیں کیا جاسکتا تو اس کا کیسے وضو کروائیں؟

326 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    زمين كے اوپر مٹى كى جنس مثلاً مٹى، كيچڑ، پتھر، ريت، اور ٹھيكرى سے تيمم كرنا صحيح ہے، كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے:

    ’’ فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا ‘‘۔ (النساء/43)
    تو تم پاک مٹى سے تيمم كرو۔

    الصعيد زمين كے اوپر والے حصہ كو كہتے ہيں، اور الطيب پاكيزہ اور طاہر كو كہا جاتا ہے۔

    تو ہر اس چيز سے تيمم كرنا جائز ہے جو زمين كى جنس سے ہو۔

    شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے سوال كيا گيا، کہ اگر مريض كو مٹى نہ ملے تو كيا وہ ديوار پر تيمم كر لے، اور اسى طرح فرش پر سے تيمم كر لے يا نہ ؟

    شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا

    ” ديوار پاكيزہ مٹى سے ہے، تو اس ليے اگر ديوار مٹى سے بنى ہوئى چاہے وہ پتھر كى ہو يا كچى اينٹوں سے ( مٹى كى كچى اينٹوں سے ) تو اس پر تيمم كرنا جائز ہے، ليكن اگر ديوار پر لكڑى لگى ہو يا رنگ كيا گيا ہو تو اگر اس پر مٹى اور غبار پڑى ہو تو اس سے تيمم كرنے ميں كوئى حرج نہيں، تو يہ اسى طرح ہوگا جس نے زمين پر تيمم كيا؛ كيونكہ مٹى زمين كے مادہ سے ہے۔
    لیكن اگر اس پر مٹى اور غبار نہيں تو پھر يہ صعيد اورمٹى ميں سے نہیں، اس ليے اس پر تيمم نہیں کیا جائے گا۔

    اور فرش كى مناسبت سے ہم يہ كہیں گےکہ اگر تو اس پر غبار ہو اس پر تيمم كيا جائے گا، ليكن اگر غبار نہيں تو اس پر تيمم نہيں كيا جا سكتا، كيونكہ يہ مٹى اور الصعيد ميں شامل نہيں۔ (فتاوى الطہارۃ صفحہ نمبر ( 240 )

    حاصل کلام يہ ہوا كہ ديوار يا مٹى يا ٹھيكرى كے بنے ہوئے برتنوں پر تيمم كرنا جائز ہے جب تک اس پر رنگ وغيرہ نہ ہوا ہو، اور اگر اس پر رنگ كيا گيا ہو تو اس پر تيمم كرنا صحيح نہيں، ليكن اگر اس پر غبار ہو تو تيمم كيا جا سكتا ہے، اور مسلمان شخص كے ليے يہ بھى ممكن ہے كہ وہ كسى برتن ميں مٹى يا ريت ركھ لے اور اس سے تيمم كر ليا كرے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں