نماز قصر مدت اور سفر

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کتنے سفر تک نماز قصر کی جاسکتی ہے؟ اور کتنی مدت تک نماز قصر ہوگی؟ اگر کوئی مسافر متردد ہو یعنی اسے یقینی طور معلوم نہیں کہ اس نے ایک دن رہنا ہے یا دس دن؟ تو اس بارے کیا حکم ہے؟ اور جو لوگ روزانہ 30، 50، 50 کلومیٹر سفر کرکے کہیں جاب وغیرہ کےلیے جاتے ہیں اور شام کو واپس آجاتے ہیں تو وہ کیا کریں؟

359 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    پہلی بات
    نماز قصر تین فرسخ پر ہے یعنی نو میل … جمہور اہل علم کے ہاں یہ کوئی تقریباً80 کلومیٹر بنتے ہیں۔ جیسا کہ حدیث میں آتا ہے
    كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلَاثَةِ فَرَاسِخَ شُعْبَةُ الشَّاكُّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ۔( صحیح مسلم :691)

    دوسری بات
    نماز قصر زیادہ سے زیادہ چار دن تک کرنا ثابت ہے، اس سے زیادہ قیام ہو تو قصر درست نہیں۔ پوری نماز پڑھی جائے گی۔

    تیسری بات
    حالت تردد میں یعنی ایک مسافر کہیں سفر پر ہے، تو وہ واپسی کی تیاری کرتا ہے لیکن پھر رہ جاتا ہے، پھر تیاری کرتا ہے لیکن رہ جاتا ہے، تو ایسی حالت میں زیادہ سے زیادہ انیس دن تک قصر کرنا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے, اس سے زیادہ نہیں ۔ انیس دن کے بعد اگر تردد بڑھ جائے تو نماز پوری پڑھی جائے گی۔

    چوتھی بات
    کچھ لوگ جو روزانہ تین فرسخ یا اس سے زائد سفرکرکے کہیں جاب وغیرہ کےلیے جاتے ہیں، اور پھر کام کرکے واپس گھر آجاتے ہیں تو وہ کیا کریں؟ تو ایسے لوگ ڈیوٹی کے دوران بھی پوری پڑھیں گے اور گھر پہنچ کر بھی مکمل، لیکن اگر دوران سفر پڑھیں گے، اور مسافت سفر قصر والی ہے تو پھر نماز قصر ہوگی۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں