نابالغ بچے اور قبروحشرکے معاملات
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ جو بچے نابالغ فوت ہوجاتے ہیں کیا ان سے بھی قبر میں سوالات وجوابات کیے جاتے ہیں؟ اور وہ کہاں رہیں گے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! قبر کی کچھ آزمائشیں ایسی ہیں کہ جن سے ہرایک انسان نے گزرنا ہوتا ہے، ان میں ایک آزمائش یہ ہے کہ قبر ہرمیت کو ایک دفعہ دبوچتی ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے
عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: هَذَا الَّذِي تَحَرَّكَ لَهُ الْعَرْشُ، وَفُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَشَهِدَهُ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنَ الْمَلَائِكَةِ، لَقَدْ ضُمَّ ضَمَّةً، ثُمَّ فُرِّجَ عَنْهُ۔ (نسائی:2057)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے دفن کے وقت) فرمایا: یہ شخص جس کے لیے عرش جھوم گیا، اس (کی روح) کے لیے آسمان کے تمام دروازے کھول دیے گئے اور اس کے جنازے پر ستر ہزار فرشتے
حاضر ہوئے، وہ بھی بھینچ دیا گیا مگر پھر اسے چھوڑ دیا گیا۔
اس حدیث سے ثابت بات تمام انسانوں کےلیے ہے چاہے وہ بالغ ہوں یا نابالغ۔ اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اگرقبر کی اس آزمائش سے کوئی شخص مستنثیٰ ہوتا تو وہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہوتے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ قبرکی اس آزمائش سے بچے بھی دوچار ہوتے ہیں۔ باقی جہاں تک بچوں سے سوالات جوابات کیے جانے کی بات ہے تو اس بارے بعض حنابلہ اور بعض مالکیہ کا قول یہ ہے کہ نابالغ بچوں سے بھی قبر میں سوال ہو گا کیونکہ ان کے لیے نماز اوراللہ سے عذاب قبر کی دعا مشروع عمل ہے۔ لیکن شافعیہ، بعض مالکیہ اور بعض حنابلہ کے نزدیک قبر میں یہ سوال وجواب نابالغ سے نہیں ہو گا۔ اور راجح قول بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔
باقی نابالغ بچے کہاں ہونگے؟ اس بارے میں بخاری کی حدیث ہے کہ
مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ ثَلاَثَةً مِنْ وَلَدِهَا، إِلَّا كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ» فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: وَاثْنَتَيْنِ؟ فَقَالَ: «وَاثْنَتَيْنِ۔ (بخاری:101)
جو کوئی عورت تم میں سے ( اپنے ) تین ( لڑکے ) آگے بھیج دے گی تو وہ اس کے لیے دوزخ سے پناہ بن جائیں گے۔ اس پر ایک عورت نے کہا، اگر دو ( بچے بھیج دے ) آپ نے فرمایا ہاں! اور دو ( کا بھی یہ حکم ہے۔
اسی طرح بخاری میں ایک اور حدیث ہے
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ النَّاسِ مِنْ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلَاثٌ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ۔ (بخاری:1248)
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبد الوارث نے، ان سے عبد العزیز نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی مسلمان کے اگر تین بچے مر جائیں جو بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ تعالی اس رحمت کے نتیجے میں جو ان بچوں سے وہ رکھتا ہے مسلمان ( بچے کے باپ اور ماں ) کو بھی جنت میں داخل کرے گا۔
اسی طرح سنن نسائی میں صراحت کے ساتھ حدیث ہے کہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ بَيْنَهُمَا ثَلَاثَةُ أَوْلَادٍ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا أَدْخَلَهُمَا اللَّهُ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ الْجَنَّةَ قَالَ يُقَالُ لَهُمْ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ فَيَقُولُونَ حَتَّى يَدْخُلَ آبَاؤُنَا فَيُقَالُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ۔ (نسائی:1877)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن مسلمان ماں باپ کے تین نابالغ بچے فوت ہو جائیں، اللہ تعالیٰ ان (بچوں) پر اپنی رحمت زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کے ماں باپ کو بھی جنت میں داخل فرمائے گا۔ بچوں سے کہا جائے گا: تم جنت میں داخل ہو
جاؤ۔ وہ کہیں گے: ہم تب جائیں گے جب ہمارے ماں باپ بھی جنت میں جائیں تو فرمایا جائے گا: تم اور تمھارے ماں باپ سب جنت میں داخل ہو جاؤ۔
ان تمام احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نابالغ بچے جنتی ہی ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب