زکوۃ کا مال بغیر حساب کیے دینا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر ایک فیملی کہتی ہے کہ وہ پوری فیملی کی زکوۃ ایک ساتھ ادا کردیں گے، اور اس کا حساب وکتاب بالکل نہیں بتائیں اور نہ کروائیں تو اس بارے کیا حکم ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! اگروہ اتنی رقم زکوۃ ادا کردیتے ہیں کہ حساب وکتاب کرنے سے جتنی فرضی زکوۃ جس جس کی بھی بنے، وہ رقم ان تمام کو کفایت کرجائے، تو پھر زکوۃ ادا ہوجائے گی۔ مثال کے طورپر ایک جوائنڈ فیملی میں تین فیملیاں ہیں، اور تینوں خواتین 15+ 15+ 15 تولے سونے کی مالک ہیں۔اور فی تولہ سونا کی قیمت 50 ہزار ہو تو 15 تولہ پر18750رقم زکوۃ بنتی ہے۔ اب فیملی سربراہ تینوں کو ملا کر 56250 یا اس سے زائد رقم دے دیتے ہیں تو پھر تو زکوۃ ادا ہوجائے گی۔ لیکن اگر وہ 50 ہزار بھی دیتے ہیں تو کسی کی زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔ کیونکہ زکوۃ کا ایک نصاب مقرر ہے، اس نصاب سے زائد رقم تو دی جاسکتی ہے، لیکن کم نہیں دی جاسکتی۔
واللہ اعلم بالصواب