نماز تراویح کی دعا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے ایک دعا کچھ اس طرح بھیجی کہ ’’سُبْحانَ ذِي الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوتِ سُبْحانَ ذِي الْعِزَّةِ وَالْعَظْمَةِ وَالْهَيْبَةِ وَالْقُدْرَةِ وَالْكِبْرِياءِ وَالْجَبَرُوْتِ سُبْحانَ الْمَلِكِ الْحَيِّ الَّذِيْ لا يَنامُ وَلا يَمُوتُ سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنا وَرَبُّ المْلائِكَةِ وَالرُّوْحِ اللَّهُمَّ أَجِرْنا مِنَ النّارِ يا مُجيرُ يا مُجيرُ يا مُجيرُ‘‘ اورپوچھا کہ ہم یہ دعا تراویح کی دعا سمجھ کر پڑھتے ہیں۔ تو کیا یہ ثابت ہے؟

1265 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! یہ لوگوں کی بنائی ہوئی دعا ہے، ایسی کوئی دعا ثابت نہیں ہے۔ ہاں جو دعائیں ثابت ہیں۔ ان میں سے پہلی دعا

    عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ، قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ- قَالَ: ابْنُ جَوَّاسٍ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ-. (اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ)۔ (ابوداؤد:1425)
    ابواسحاق نے برید بن ابی مریم سے انہوں نے ابوالحوراء سے روایت کی کہ جناب حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ کلمات تعلیم فرمائے جنہیں میں وتر میں کہا کروں ۔ ( استاد ) ابن جواس کے لفظ ہیں ” میں انہیں وتر کے قنوت میں پڑھا کروں ۔ “ اور وہ یہ ہیں « اللهم اهدني فيمن هديت، وعافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، وبارك لي فيما أعطيت، وقني شر ما قضيت إنك تقضي ولا يقضى عليك، وإنه لا يذل من واليت، ولا يعز من عاديت، تباركت ربنا وتعاليت “ اے اللہ ! جن لوگوں کو تو نے ہدایت دی ہے مجھے بھی ان کے ساتھ ہدایت دے ۔ اور جن کو تو نے عافیت دی ہے مجھے بھی ان کے ساتھ عافیت دے ( یعنی ہر قسم کی برائیوں اور پریشانیوں وغیرہ سے ) اور جن کا تو والی ( دوست اور محافظ ) بنا ہے ان کے ساتھ میرا بھی والی بن۔ اور جو نعمتیں تو نے عنایت فرمائی ہیں ان میں مجھے برکت دے ۔ اور جو فیصلے تو نے فرمائے ہیں ان کے شر سے مجھے محفوظ رکھ ۔ بلاشبہ فیصلے تو ہی کرتا ہے ، تیرے مقابلے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوتا ۔ اور جس کا تو والی اور محافظ ہو وہ کہیں ذلیل نہیں ہو سکتا ۔ اور جس کا تو مخالف ہو وہ کبھی عزت نہیں پا سکتا ، بڑی برکتوں ( اور عظمتوں ) والا ہے تو اے ہمارے رب ! اور بہت بلند و بالا ہے ۔

    اسی طرح ایک اور دعا بھی ثابت ہے۔

    عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي آخِرِ وِتْرِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سُخْطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ۔ (ابوداؤد:1427)
    سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے وتر کے آخر میں یہ کہا کرتے تھے « اللهم إني أعوذ برضاك من سخطك، وبمعافاتك من عقوبتك، وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك ” اے اللہ ! میں تیری ناراضی سے بچتے ہوئے تیری رضا کی پناہ میں آتا ہوں۔ تیرے مواخذے سے بچتے ہوئے تیرے عفو وکرم کی پناہ لیتا ہوں۔ میں تجھ سے ( یعنی تیرے غیظ وغضب سے) تیری ( رحمت کی) امان چاہتا ہوں۔ میں تیری تعریفیں شمار نہیں کر سکتا۔ تو ویسا ہی ہے جیسے کہ تو نے خود اپنی صفات بیان فرمائی ہیں ۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں