مصنوعی بال لگا کر نماز اور پھر حج کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ مرد اگر نقلی بال لگوائیں تو ان کی نماز ہوجاتی ہے لیکن حج نہیں ہوتا۔ اس کی کیا وجہ ہے؟

518 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! بالوں کے ساتھ مصنوعی (نقلی) بال ملانا اس کی شرعاً اجازت نہیں کیونکہ اس میں ملمع سازی اور دھوکہ دہی ہے نیز اس میں اللہ کی تخلیق کو بدلنے کا شائبہ ہے جو ایک شیطانی حرکت ہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورتوں پر لعنت کی جو اپنے بالوں کے ساتھ مصنوعی بال جوڑیں اور جڑوائیں۔ (ابوداؤد:4168)

    لہٰذا مصنوعی بال لگاناجائز نہیں۔

    نماز کےلیے وضوء پہلے سے کیا ہوا ہے، لیکن مصنوعی بال لگا رکھے ہیں اور نماز پڑھ لی جاتی ہے تو نماز ہوجائے گی۔ کیونکہ نماز ایک الگ حکم ہے۔ لیکن اگر نقلی بال لگا کر وضوء کیا، اور مسح بھی ان بالوں پر کردیا۔ تو مسح مکمل نہ ہونے کی وجہ سے وضوء نہیں ہوگا، اور وضوء نہ ہونے سے نماز بھی نہیں ہوگی۔ اسی طرح حج کا بھی مسئلہ ہے۔

    باقی جہاں تک اپنے ہی بالوں کی جدید طب سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پیوند کاری کی بات ہے تو یہ ایک جدید طریقہ علاج ہے جس میں گنجے انسان کے اپنے ہی بال جدید سرجری کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر دئیے جاتے ہیں۔ اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جس طرح جسم کے ایک حصے کا گوشت نکال کر دوسرے حصے کو بھرا جاتا ہے جو کسی حادثہ کی وجہ سے ضائع ہو چکا ہوتا ہے۔

    ان بالوں پر کیا گیا مسح بھی مکمل مسح ہے، اور مسح مکمل ہونے کی وجہ سے وضوء بھی مکمل۔ اور نماز بھی ہوجائے گی۔ اسی طرح حج کا بھی مسئلہ ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں