بیوی کا شوہر کو یا شوہر کا بیوی کو بھائی/بہن کہنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ جو عورت مذاق میں اپنے شوہر کو بھائی کہے تو کیا اس پہ کیا کفارہ ہے؟

2141 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    جب خاوند اپنی بیوی سے کہے کہ میں تمہارا بھائی ہوں اور تم میری بہن ہو، یا کہے کہ : تم میری ماں ہو، یا میری ماں جیسی ہو، یا پھر کہہ دے کہ: تم میرے نزدیک میری ماں جیسی ہو، یا بہن جیسی ہو، تو اگر اس کی مذکورہ باتوں کی نیت صرف عزت افزائی، احترام ، صلہ رحمی اور اظہار محبت ہو، یا سرے سے کوئی نیت تھی ہی نہیں ، اور نہ کوئی ارادہ ظہار کے شواہد پائے گئے، تو یہ ظہار نہیں ہوگا اور نہ اسے کوئی کفارہ لازم آئے گا۔ اور اگر اس جیسے دیگر کلمات سے ظہار کا ارادہ تھا، یا ظہار کےلیے شواہد پائے گئے ، جیسے کہ یہ کلمات بیوی پر غصہ اور اسے ڈانٹ ڈپٹ پلانے کے وقت صادر ہوئے ہوں تو یہ ظہار ہوگا جو کہ حرام ہے، اس پر اسے توبہ کرنی ہوگی، اور بیوی سے ہمبستری سے قبل کفارہ بھی ادا کرنا ہوگا، جو کہ ایک غلام کو آزاد کرنا ہے، اگر غلام نہ ملے تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنے ہوں گے، اور اگر یہ بھی نہ کرسکے تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا ہوگا۔ (فتاوى اللجنة الدائمة20/274)

    شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا آدمی کےلیے یہ جائز ہے کہ اپنی بیوی کو صرف محبت کے طور پر کہہ دے”او!میری بہن” یا محبت ہی کی وجہ سے کہہ دے: “او! میری ماں”

    تو شیخ رحمتہ اللہ نے جواب دیا:
    “جی ہاں! “میری بہن”یا “میری ماں”یا اس کے علاوہ پیار ومحبت کا موجب بننے والے کلمات کہنا جائز ہے، اگرچہ کچھ اہل علم کے ہاں بیوی کو اس قسم کے جملوں سے مخاطب کرنا مکروہ ہے، لیکن حقیقت میں کراہت کی کوئی وجہ نہیں ہے، کیونکہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے،ا ور اس آدمی نے ان جملوں سے یہ نیت نہیں کی کہ اس کی بیوی بہن کی طرح اس پر حرام ہے، یا وہ اس پر بہن کی طرح محرم ہے، بلکہ اس نے محبت اور پیار بڑھانے کےلیے ایسا کیا، اور ہر وہ چیز جو میاں بیوی کے مابین محبت کا سبب ہو چاہے وہ خاوند کی طرف سے ہو یا بیوی کی طرف سے تو وہ مطلوب ہے۔ بہرحال پیار ومحبت اور الفت کا احساس دلانے کے لیے اور بھی الفاظ اور طریقے ہیں۔ لہذا اجتناب کرنا چاہیے، تاکہ کسی بھی طرح کے فتنے سے محفوظ رہا جاسکے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں