بیماری یا سفر کی وجہ سے چھوڑے گئے فرضی روزوں کا حکم
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ جو فرضی روزے بیماری وغیرہ کی وجہ سے چھوٹ جاتے ہیں تو ان کا کیا کفارہ ہے؟ اور اگر آنے والے روزے رکھنے کی طاقت نہ ہو تو پھر کیا کریں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! بیماری کی وجہ سے یا پھر سفر کی وجہ سے چھوڑے گئے روزوں کا کفارہ نہیں بلکہ ان کی قضا ہوتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے
وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ۔(البقرۃ:185)
اور جو شخص تم میں سے مریض ہو یا سفر میں ہو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کر لے۔
لہٰذا جو روزے بیماری یا سفر کی وجہ سے چھوڑ دیئے گئے ہوں، تو ان کو بعد میں پورا کرنا لازم ہے۔ باقی اگر بیماری ابھی بھی باقی ہے، اور آنے والے رمضان کے روزے نہیں رکھے جاسکتے۔ تو آئندہ کے بھی روزے چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں ۔ کیونکہ روزہ چھوڑنا مریض اور مسافر کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اس کی رخصتوں کو قبول کیا جائے۔ جیسے اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی نافرمانی کی جائے۔ لہٰذا روزوں کا کفارہ نہیں ہوگا بلکہ جب اللہ تعالیٰ مرض سے نجات دے دے گا تو پھر چھوڑے گئے روزوں کی قضاء لازم ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب