خلع لینے والی عورت کی عدت اور دیگر مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا جس عورت نے اپنے خاوند سے طلاق لی ہے یعنی اس نے خلع کیا ہے۔ تو اس کےلیے بھی عدت ہے؟ وضاحت فرمائیں

815 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! خلع لینے والی عورت کی عدت بارے تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ

    1۔ اگر وہ غیرمدخولہ ہے، یعنی ابھی تک خاوند نے اس کے ساتھ مباشرت نہیں کی تو اس کی کوئی عدت نہیں۔
    2۔ خاوند نے مباشرت تو کی ہے، لیکن حمل نہیں ٹھہرا، تو اس کی عدت ایک حیض ہے۔
    3۔ خاوند نے مباشرت کی، حمل ٹھہر گیا، تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔

    پہلی صورت:
    پہلی صورت والی خواتین کی عدت نہیں ہے۔ یعنی ایسی خواتین جنہوں نے اپنے خاوندوں سے مباشرت سے پہلے خلع لے لیا، تو ان کےلیے کوئی عدت نہیں ہے، جس کی دلیل قرآن پاک کی یہ آیت ہے

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا ۖ فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا۔(الأحزاب : 49)
    اے مومنو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر ہاتھ لگانے سے پہلے (ہی) طلاق دے دو تو ان پر تمہارا کوئی حق عدت کا نہیں جسے تم شمار کرو، پس تم کچھ نہ کچھ انہیں دے دو اور بھلے طریق پر انہیں رخصت کر دو۔

    دوسری صورت :
    ایسی خواتین جن سے ان کے خاوندوں نے مباشرت تو کی، مگر حمل واقع نہیں ہوا، تو ان کی عدت ایک حیض ہے، جیسا کہ حدیث میں آتا ہے۔

    عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ أَنَّهَا اخْتَلَعَتْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أُمِرَتْ أَنْ تَعْتَدَّ بِحَيْضَةٍ ۔((ترمذی:1185)
    ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں خلع لیاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا ( یاانہیں حکم دیا گیا) کہ وہ ایک حیض عدت گزاریں ۔

    تیسری صورت:
    ایسی خواتین جنہوں نے خاوندوں سے خلع تو لیا مگر وہ حمل سے ہیں، تو ان کی عدت وضع حمل ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

    وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ۔ (سورۃ الطلاق:4)
    اور حاملہ عورتوں کی عدت ان کے وضع حمل ہے۔

    اب اس میں مزید تین سوال اور ہیں کہ

    سوال:1
    کیا خلع کے بعد رجوع کیا جاسکتا ہے؟
    جواب:
    خلع کی صورت میں طلاق بائن ہوتی ہے، لہذا رجوع نہیں ہوسکتا، بلکہ تجدید نکاح ہو سکتا ہے۔ اگر فریقین باہمی رضامندی سے از سر نو دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔ تجدید نکاح کی صورت میں عدت گزارنے کی قید نہیں۔

    سوال:2
    خلع کے بعد عورت عدت کہاں گزارے گی؟
    جواب:
    خلع چونکہ طلاق بائن ہوتی ہے، لہٰذا ایسی عورت اپنے والدین کے گھر ہی عدت گزارے گی۔

    سوال:3
    خلع کی عدت گزارنے والی عورت پر کیا کیا پابندیاں عائد ہونگی؟
    جواب:
    عدت میں نکاح نہ کرنے کی پابندی کے علاوہ کوئی پابندی نہیں ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں