مخصوص ایام میں عورت کا تلاوت کرنا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا ہم مخصوص دنوں میں قرآنی آیات پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
خاص ایام سے گزرنے والی خواتین قرآن کریم کی زبانی تلاوت کر سکتی ہے۔ کیونکہ ایسی خواتین کی تلاوت قرآن کریم کی ممانعت پر بعض روایات تو موجود ہیں لیکن وہ تمام روایات یا تو ضعیف ہیں یا ان میں حرمت کا واضح ثبوت موجود نہیں ہے۔
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
’’حائضہ عورت كى تلاوت كى ممانعت ميں كوئى صريح اور صحيح نص نہيں ملتى۔‘‘
اور ان كا كہنا ہے:
يہ تو معلوم ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں بھى عورتوں كو حيض آتا تھا، ليكن رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں قرآن كى تلاوت سے منع نہيں كيا، جس طرح كہ انہيں ذكر واذكار اور دعاء سے منع نہيں فرمايا۔
باقی رہا قرآن کو دیکھ کر پڑھنے کا مسئلہ تو راجح قول کے مطابق حائضہ عورت قرآن کو دیکھ کر پڑھ تو سکتی ہے لیکن وہ قرآن مجید کو چھونے سے گریز کرے۔ کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے:
’’ لَا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ‘‘
اسے پاكبازوں كے علاوہ اور كوئى نہيں چھوتا‘‘
اس ليے اگر حائضہ عورت قرآن مجيد ديكھ كر پڑھنا چاہے تو وہ اسے كسى منفصل چيز كے ساتھ پكڑے، مثلا ًكسى پاک صاف كپڑے يا دستانے كے ساتھ، يا قرآن كے اوراق كسى لكڑى اور قلم وغيرہ كے ساتھ الٹائے، قرآن كى جلد كو چھونے كا حكم بھى قرآن جيسا ہى ہے۔
واللہ اعلم بالصواب