نکاح اور پھر رخصتی سے پہلے طلاق اور پھر رجوع
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ ایک لڑکے کا نکاح ہوا، اور پھر رخصتی سے پہلے طلاق دے دی۔ اب یہ لڑکا اسی لڑکی سے دوبارہ نکاح کرنا چاہتا ہے تو اس بارے راہنمائی فرمائیں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! دو صورتیں ایسی ہیں کہ جس کی وجہ سے ازدواجی تعلقات ختم ہونے پرمرد اورعورت عام حالات میں دوبارہ اکٹھے نہیں ہوسکتے
1۔ پہلی صورت اگر خاوند وقفہ وقفہ بعد تین طلاقیں دے ڈالے۔ ایسی صورت میں مطلقہ عورت سابقہ خاوند کےلئے حرام ہوجاتی ہے۔ البتہ تحلیل شرعی (مروجہ حلالہ نہیں، کیونکہ یہ ایک لعنتی فعل ہے) کے بعد اکٹھا ہونے کی گنجائش ہے۔
2۔ لعان کے بعد میاں بیوی کے درمیان جو جدائی عمل میں آتی ہے اس کی وجہ سے وہ آئندہ اکٹھے نہیں ہوسکتے۔ کسی صورت میں ان کا باہمی نکاح نہیں ہوسکتا۔
ان دوصورتوں کے علاوہ اور کوئی ایسی صورت نہیں ہے کہ ازدواجی تعلقات ختم ہونے پر مردعورت کا آپس میں نکاح نہ ہوسکتا ہو۔ لہٰذ صورت مسئولہ میں چونکہ نکاح کے بعد قبل از رخصتی طلاق ہوئی ہے، لہٰذا ایسی صورت میں عدت وغیرہ نہیں ہوتی طلاق ملتے ہی نکاح ختم ہوجاتا ہے۔ اس لیے اگر یہ دوبارہ آپس میں نکاح کرنا چاہتے ہیں تو کرسکتے ہیں، اور اس نئے نکاح کے لئے چار چیزوں کا ہونا ضروری ہے:
1۔ عورت کی رضامندی
2۔ سرپرست کی اجازت
3۔ حق مہر کا تعین
4۔ گواہوں کی موجودگی
لہٰذا ان چارچیزوں کی موجودگی میں لڑکا دوبارہ لڑکی سے نکاح کرسکتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب