شرم گاہ کو ہاتھ لگانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

ڈاکٹری پیشہ سے تعلق رکھنے والی بہن نے سوال کیا ہے کہ علاج کی غرض سے کبھی کبھار مریض کی شرم گاہ کوہاتھ لگانے کی ضرورت پڑ جاتی ہے، لیکن ہم نے گلوز پہنے ہوتے ہیں تو کیا ہمارا وضوء ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ کیونکہ میں نے ایک کتاب میں پڑھا تھا کہ شرم گاہ کو ہاتھ لگانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے۔

1495 مناظر -1

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! شرم گاہ کو چھونے چاہے وہ اپنی شرمگاہ ہو یا کسی کی ہو، چاہے وہ مرد کی ہو یا عورت کی۔ اس حوالے سے دو احادیث ملتی ہیں

    پہلی حدیث:
    حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ، يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، فَذَكَرْنَا مَا يَكُونُ مِنْهُ الْوُضُوءُ، فَقَالَ مَرْوَانُ: وَمِنْ مَسِّ الذَّكَرِ؟ فَقَالَ عُرْوَةُ: مَا عَلِمْتُ ذَلِكَ! فَقَالَ مَرْوَانُ: أَخْبَرَتْنِي بُسْرَةُ بِنْتُ صَفْوَانَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ۔ (ابوداؤد:181)
    جناب عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں مروان بن حکم کے پاس گیا، وہاں یہ موضوع چھڑ گیا کہ کس کس چیز سے وضو لازم آتا ہے ؟ مروان نے کہا کہ شرمگاہ کو چھونے سے بھی (وضو لازم آتا ہے؟) عروہ کہتے ہیں: میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں۔ مروان نے کہا کہ مجھے بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے بتایا، وہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے” جو کوئی اپنے ذکر کو ہاتھ لگائے اسے چاہیئے کہ وضو کرے۔ “

    اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ شرم گاہ کو چھونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے، لہٰذا دوبارہ وضوء کرنا چاہیے۔

    دوسری حدیث:
    حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ هُوَ الْحَنَفِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهَلْ هُوَ إِلَّا مُضْغَةٌ مِنْهُ أَوْ بَضْعَةٌ مِنْهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَعْضِ التَّابِعِينَ أَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْا الْوُضُوءَ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَهَذَا الْحَدِيثُ أَحَسَنُ شَيْءٍ رُوِيَ فِي هَذَا الْبَابِ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ عَنْ أَبِيهِ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي مُحَمَّدِ بْنِ جَابِرٍ وَأَيُّوبَ بْنِ عُتْبَةَ وَحَدِيثُ مُلَازِمِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ أَصَحُّ وَأَحْسَنُ۔ (ترمذی:85)
    طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (عضو تناسل کے سلسلے میں) فرمایا: یہ تو جسم ہی کا ایک لوتھڑا یا ٹکڑا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، صحابہ کرام میں سے کئی لوگوں سے نیز بعض تابعین سے بھی مروی ہے کہ عضوتناسل کے چھونے سے وضوواجب نہیں، اوریہی اہل کوفہ اورابن مبارک کا قول ہے، اس باب میں مروی احادیث میں سے یہ سب سے اچھی حدیث ہے، ایوب بن عتبہ اور محمد بن جابر نے بھی اس حدیث کوقیس بن طلق نے عن أبیہ سے روایت کیا ہے۔ بعض محدثین نے محمد بن جابر اور ایوب بن عتبہ کے سلسلے میں کلام کیا ہے، ملازم بن عمرو کی حدیث جسے انہوں نے عبداللہ بن بدر سے روایت کیا ہے،سب سے صحیح اوراچھی ہے ۔

    اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ شرم گاہ کو چھونے سے وضوء نہیں ٹوٹتا۔ اور دونوں احادیث صحیح ہیں۔

    توعلماء نے دونوں احادیث میں کچھ اس طرح تطبیق دی ہے کہ اگر تو کسی رکاوٹ کے بغیر ہاتھ لگایا جائے، تو پھر وضوء ٹوٹ جائے گا۔ لیکن اگر رکاوٹ ہو تو پھر وضوء نہیں ٹوٹے گا۔ آپ کو چونکہ گلوز کے ساتھ ہاتھ لگانا ہوتا ہے۔ سو آپ کا وضوء باقی رہے گا، دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں