حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور روزہ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ جو خواتین حاملہ ہونے کے باعث روزہ نہ رکھ سکتی ہوں تو وہ قضاء دیں گی یا فدیہ بھی دے سکتی ہیں اور اسی طرح اگر دوده پلانے والی ماں روزہ نہ رکھ سکے تو اس کےلیے کیا حکم ہے؟

570 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! اللہ رب العزت کا یہ احسان عظیم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کے لیے آسان ترین دین کا انتخاب کیا ہے اور ان کو رخصتوں سے نوازا ہے، حاملہ عورت اور بچے کو دودھ پلانے والی عورت کو یہ رخصت عنائت فرمائی ہے کہ اگر وہ اپنی جسمانی کمزوری یا اپنے بچے کی کمزوری یا دودھ میں نقصان کا خدشہ محسوس کریں تو روزہ نہ رکھے، بلکہ ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھادے، اس پر قضاء بھی نہیں ہے، جیساکہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے

    أ غارت علینا خیل رسول اللہ صلي الله عليه وسلم فاتیت رسول اللہ صلي الله عليه وسلم، فو جد تّہ یتغدّی، فقال : ادن ، فکل ، فقلت: انّی صائم ، فقال: ادن أحدّثک عن الصّوم أوالصّیام، انّ اللہ تعالیٰ وضع عن المسافر الصّوم وشطر الصّلاۃ، وعن الحامل أو المرضع الصّوم أالصّیام، واللہ !لقد قالھما النّبیّ صلي الله عليه وسلم کلتیھما أو احد اھما، فیالھف نفسی أب کا أکون طعمت من طعام النّبیّ صلي الله عليه وسلم۔ (ابو داؤ د:2408)
    ہم پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑے چڑھ آئے تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ دوپہر کا کھانا کھارہے تھے ، آپ نے فرمایا، قریب ہو اور کھا، میں نے عرض کی، میں روزے دار ہوں ، فرمایا ، قریب ہو جا کہ میں تجھے روزے یا روزوں کے بارے میں بتاؤں ، یقیناََ اللہ تعالیٰ نے مسافر کو روزہ اور آدھی نماز معاف کردی ہے، نیز حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی روزہ یا روزے معاف کریئے ہیں ، اللہ کی قسم ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دونوں کلمات (روزہ یا روزے) کہے یا ان دونوں میں سے ایک کہا ، افسوس کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانا نہ کھایا۔

    سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ایک حاملہ عورت نے روزے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا:

    أفطری، أطعمی عن کل یوم مسکیناً ولا تقضی۔(دار قطنی :2363)
    تو روزہ چھوڑدے اور ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھا نا کھلا دے ، پھر قضائی نہ دے۔

    لہٰذا ثابت ہوا کہ حاملہ اور بچے کو دودھ پلانے والی عورت دونوں روزہ نہ رکھیں ، ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھا نا کھلادیں ، ان پر کوئی قضائی نہیں ۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں