کیا خواتین ہاتھ یا کسی چیز سےخواہش پوری کرسکتی ہیں
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر کسی خاتون کو گناہ میں پڑنے کا خدشہ ہو تو کیا وہ اپنے ہاتھ یا کسی چیز سے خواہش کو پورا کرسکتی ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! عام اصطلاح میں اسے ’’مشت زنی‘‘ کہا جاتا ہے، جو کسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے: ارشاد باری تعالی ہے:
والذين هُم لِفُرُوجِهِمْ حافِظون. إلا على أزواجِهِم أو ما مَلَكت أيمانُهُم فإنهم غيرُ مَلومين. فمَنِ ابتَغى وراءَ ذلك فأولئك همُ العادون ۔(سورۃ المؤمنون)
اہل ایمان اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے ،ان میں وہ ملامت نہیں کئے گئے۔ جو ان کے علاوہ کوئی رستہ تلاش کرے گا وہ زیادتی کرنے والوں میں سے ہو گا۔
ان آیات مبارکہ میں اللہ تعالی نے بیویوں اور لونڈیوں کے علاوہ تمام راستوں کو حرام کر دیا ہے۔ جن میں مشت زنی بھی شامل ہے۔ سیدنا ابن مسعود فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر شادی شدہ نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
يا معشر الشباب من استطاع البائةَ فليتزوّج، فإنه أغضُّ للبصروأحصَنُ للفرْج ومن لم يستطع، فعليه بالصَّوم، فإنه لهُ وِجَاءٌ۔ (بخاری، مسلم)
اے نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرلے۔ بے شک شادی نظرکو جھکانے والی اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والی ہے۔ اور جو شادی کی طاقت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے، بے شک یہ روزےاس کو حرام سے بچانے والی ڈھال ہیں۔
اس حدیث مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے رکھنے کی طرف رہنمائی فرمائی ہے۔ باقی مشت زنی کی حلت کے حوالے سے وارد تمام روایات ضعیف اور ناقابل حجت ہیں۔ مشت زنی کے متعدد طبی ونفسیاتی نقصانات بھی ہیں اور یہ اخلاقیات سے گرا ہوا ایک عمل ہے۔
واللہ اعلم بالصواب