خریدے گئے پلاٹوں پر زکوۃ کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اس نے اس نیت سے ایک پلاٹ خریدا کہ جب وہ عمرہ پہ جائے گی، تو اسے بیچ کرعمرہ وغیرہ کے تمام اخرجات پورے کرے گی، اور اس پرسال گزر گیا ہے تو کیا اس پرزکوۃ ہے؟

437 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! پلاٹس دو نیتوں سے خریدے جاتے ہیں

    1۔ ایک قسم تو وہ ہے جسے ذاتی اغراض کی خاطر خریدے جائیں تاکہ ان میں گھر بنایا جائے یا کھیتی کی جائے ۔
    2۔ دوسری قسم: تجارت کی نیت سے پلاٹس خریدے جائیں جس طرح شہروں میں بلڈرس مکان وزمین کی خرید و فروخت کرتے ہیں ۔

    پہلی قسم پہ زکوۃ نہیں ہے کیونکہ ذاتی غرض کے لئے ہیں۔ البتہ زرعی زمین کی پیدار پہ زکوۃ دینی ہوگی (اس کا نصاب 5 وسق یعنی 19 یا 20 من تقریباُ ہے)۔ اور دوسری قسم کے پلاٹ پہ ہرسال کے اعتبار سے اس کی قیمت پہ زکوۃ دینی ہوگی کیونکہ یہ پلاٹ اب تجارت کی قسم میں داخل ہوگیا ہے۔ اور تجارت کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ پہ سالانہ زکوۃ دینا ہوتی ہے۔ اور آپ نے جو پلاٹ خریدا اس پربھی زکوۃ واجب ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں