کیا ہر صورت میں اولاد میں برابری کرنا ضروری ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ والدین کو اولاد کے درمیان انصاف کرنا چاہیے، اگر ایک بچہ پڑھائی میں زیادہ توجہ کرتا ہے اور اس پر پیسہ دوسری اولاد کی نسبت زیادہ خرچ ہوتا ہے، توکیا والدین کو اتنا پیسہ باقی اولاد کوبھی دینا چاہیے؟

647 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    اولاد کے درمیان ہر قیمت پرعدل وانصاف کرنا ضروری اور واجب ہے۔ اولاد میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دینا حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کی وجہ سے حرام ہے۔ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

    ’’لا تشہدنی علی جور ان لبنیک علیک من الحق ان تعدل بینہم‘‘
    تم مجھے ظلم و جور پر گواہ مت بناؤ تم پر تمہاری اولاد کے حقوق میں سے ہے کہ تم ان کے درمیان عدل کرو۔

    اولاد کی برابری وعدل میں دو باتوں کو جان لیجیے، ایک ہے ہدیہ دینا، تحفہ دینا، گفٹ کرنا، عطیہ دینا۔ اور دوسرا ہے اولاد میں سے ہر ایک کی ضروریات کا خیال رکھنا۔ پہلی صورت میں برابری اورعدل شرط ہے۔ جبکہ دوسری صورت میں اخراجات کی کمی یا زیادتی جائز ہے۔ کیونکہ ہر ایک بچے کی ضرورت ایک جیسی نہیں ہوسکتی، اور نہ ہی ہر ایک بچے کی تعلیمی کیفیت ذہانت کی بناء پر ایک جیسی ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک بچہ ایک روٹی کھاتا ہے، اور دوسرا چار کھا جاتا ہے۔ تو کیا یہ بھی ناانصافی ہے؟ اور کیا والدین کو برابری کرنی چاہیے؟ نہیں۔ بلکہ یہ ضروریات میں سے ہے۔

    لیکن یہ بات والدین کو ضرور سامنے لانی چاہیے، اور اس پر کوشش بھی کرنی چاہیے مثلاً والدین کو چاہیے کہ یہ حق باقی اولاد کو بھی دیں، اور انہیں بھی توجہ دلائیں کہ جو وہ پڑھ رہا ہے، اور جتنا خرچ اس پر ہورہا ہے، اگر آپ بھی وہی تعلیم لینا چاہتے ہیں تو ہم آپ پر بھی وہی خرچہ کرنے کو تیار ہیں۔ یعنی والدین کی طرف سے کسی بھی طرح کی ناانصافی کا پہلو سامنے نہیں آنا چاہیے۔ والدین کی رضامندی اور برابری سلوک کے بعد اگر ایک بچہ وہ تعلیم حاصل نہیں کر پاتا، تو پھر اس ضروریات کے پیش نظر اولاد کے مابین اخراجات وغیرہ میں اونچ نیچ ہوجاتی ہے ۔ تو شرعاً یہ جائز ہے۔ اور بعض علماء نے یہاں تک بھی کہا ہے کہ باپ اولاد کے مخصوص حالات کے پیش نظر تقسیم میں تفاوت کرسکتا ہے، مثلاً : ایک لڑکا معذور، اپاہج یا بیمار ہے یا وہ طلب علم میں مصروف ہے لیکن انہوں نے ایسے حالات میں بھی دوسرے بھائیوں کی رضامندی کو ضروری قرار دیا ہے۔

    اسی طرح امام احمد رحمتہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اگر والدین اولاد میں سے بعض کو کسی ضرورت یا حاجت یا دائمی مرض یا اندھا ہونے یا اس کی اولاد زیادہ ہونے یاعلم کے حصول میں مصروف ومشغول ہونے یا ایسے ہی مسائل کی وجہ سے بعض پر زیادہ خرچہ کرتے ہیں تو یہ جائز ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں