بدعتی کاموں میں بیوی کا خاوند کی اطاعت کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ خاوندی بریلوی ہے اور بیوی اہلحدیث، خاوند بیوی پرزبردستی کرتا ہے کہ وہ نذرونیاز کھائے، مزار پر جائے۔ تو ایسی حالت میں بیوی کےلیے کیا شرعی حکم ہے، کہ کیا وہ خاوند کی بات مان سکتی ہے؟

358 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! اللہ تعالی نے مسلمان پر واجب کیا ہے کہ وہ اپنے آپ اورگھروالوں کو جہنم کی آگ سے محفوظ کرے اوربچائے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّـهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ۔(سورۃ التحریم:6)
    اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں۔

    اوراللہ تعالی نے بیوی اور اولاد کو خاوند کی رعایا بنا یا ہے اورقیامت کے روز اسے اپنی رعایا کے بارہ میں جوابدہ ہونا ہوگا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یہی ہے :

    عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ، وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ۔( بخاری:853،مسلم:1829)
    عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتےہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہر ایک اپنی رعایا کا جوابدہ ہوگا ، لوگوں پر جوامیر ہے اسے اس کی رعایا کے بارہ میں باز پرس ہوگی ، اورمرد اپنے گھروالوں کا ذمہ دار ہے اوراسے ان کے بارہ میں جواب دینا ہوگا ، اورعورت اپنے خاوند کے گھراوراس کی اولاد کی ذمہ دار ہے اسے ان کے بارہ میں جواب دینا ہوگا ، اورغلام اپنے مالک کے مال کا ذمہ دار ہے اسے اس کے بارہ میں جواب دینا ہوگا ، خبردار تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارہ میں سوال ہوگا۔

    اللہ عزوجل نے اس شخص کو بہت سخت وعید سنائی ہے جو اپنی رعایا سے دھوکہ کرتا اورانہیں شرعی نصیت نہیں کرتا تو ایسے شخص پر اللہ تعالیٰ نے جنت حرام کردی ہے، جیسا کہ بخاری ومسلم میں حدیث ہے کہ

    معقل بن یسار رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی نے جسے بھی کسی رعایا کا ذمہ دار اورحکمران بنایا تو وہ انہیں نصیحت نہیں کرتا وہ جنت کی خوشبوبھی نہيں حاصل کرسکتا۔( بخاری:6731 ،مسلم:142)

    خاوند اگر خود ان بدعات وخرافات کا شکار ہے، یہ تو اس کےلیے بھی حلال نہیں، چہ جائیکہ اپنے علاوہ کسی اورکو بھی ایسا کرنے پر مجبور کرے۔ لہٰذا اگر خاوند اپنی بیوی کو ایسے کاموں پر مجبور کرتا ہے تو بیوی کو ان کاموں میں اس کی اطاعت کرنی جائز نہیں ، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

    اللہ تعالی کی معصیت میں کسی کی بھی اطاعت نہیں ، بلکہ اطاعت تو صرف نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ہے۔ (بخاری: 7257)

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں