بیوی اگر ساس کی خدمت نہیں کرتی تو کیا گناہ ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر عورت ساس کی خدمت نہیں کرتی تو کیا وہ گناہگار ہوگی؟

397 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    بہن! فی نفسہ ساس کی خدمت کرنا کوئی شرعی حکم نہیں ہے۔ عورت اگر نہیں کرتی تو کوئی گناہ نہیں ہے۔ ہاں اخلاقی طور پر اگر وہ اپنی ساس کی خدمت کرتی ہے تو اس کے لیے بہتر اور باعث اجر ہے۔ کیونکہ اگر میاں بیوی ایک دوسرے کے والدین کا ادب واحترام کریں تو دونوں کے دلوں میں ایک دوسرے کی عزت واحترام بڑھتا ہے۔ زندگی کو جنت بنانے کا بہترین طریقہ ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے والدین کو اپنے والدین کی طرح سمجھیں، کوئی فرق نہ کریں تو ہزاروں مسائل جو آج کل کافی گھروں میں چل رہے ہیں حل ہو سکتے ہیں۔

    ہاں ایک صورت میں بیوی گناہگار ہوگی کہ اگر خاوند نے حکم دیا ہوا ہے، اور بیوی خاوند کے حکم کو نہ مان کر ساس کی خدمت نہیں کررہی تو پھر اس صورت میں خاوند کے حکم نہ ماننے پر گناہگار ہوگی۔ کیونکہ خاوند کا یہ حکم خلاف شرع کاموں میں نہیں، کہ جس کی اطاعت نہ کی جاسکے۔ باقی عورت میں اگر کوئی شرعی عذر ہے، اور وہ شرعی عذر واقعی قابل تسلیم ہے۔ جس وجہ سے وہ ساس کی خدمت نہیں کرسکتی، تو پھر عورت خاوند کو سمجھا / بتا کر خاوند کی مرضی کے ساتھ خاوند کے اس حکم سے دستبردار ہوسکتی ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں