سجدہ تلاوت اور اس کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

سوال کیا گیا ہے کہ جب ہم قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں تو سجدے آتے ہیں۔ کیا ان سجدوں پہ سجدہ کرنا ضروری ہے؟ اگر ضروری ہے یا کرنا چاہیے تو کیا جس طرف بھی ہمارا منہ ہو سجدہ کرلینا چاہیے یا پھر بیت اللہ کی طرف منہ کرنا بھی لازمی ہوتا ہے؟

501 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    سجدہ تلاوت کرنا ضروری نہیں بلکہ یہ سنت ہے۔ تلاوت کرتے ہوئے دوران تلاوت سجدہ آجائے اور اگر کسی نے نہیں بھی کیا تو کوئی گناہ نہیں۔ کیونکہ امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت ہے کہ انہوں نے منبر پر سورہ نحل کی آیت سجدہ پڑھی اور منبر سے اتر کرسجدہ کیا اور پھر انہوں نے دوسرے جمعہ میں بھی اس آیت کی تلاوت کی اور سجدہ نہ کیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا الا یہ کہ ہم خودسجدہ کرنا چاہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایساحضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی موجودگی میں کیا۔ (بخاری:1077)

    اس طرح ثابت ہے کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سورۃ النجم کی آیت سجدہ کی تلاوت کی اور سجدہ نہ کیا۔ (بخاری1072، 1073)

    اگرسجدہ تلاوت واجب ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں سجدہ کرنے کا حکم دیتے۔

    لہٰذا ثابت ہوا کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے، بلکہ سنت ہے۔ جہاں تک سجدہ تلاوت کےلیے قبلہ رخ ہونے کی بات ہے تو اہل علم ميں سے بعض كى رائے یہ ہے كہ يہ بھی نماز ہے، جس كى بنا پر سجدہ كرتے وقت طہارت كى شرط اور قبلہ رخ ہونا اور تكبير كہنا، اور سجدہ سے اٹھ كر تكبير كہنا اور سلام پھيرنا ہوگا۔ اور بعض اہل علم اسے عبادت كہتے ہيں، ليكن يہ نماز كى طرح نہيں، اس بنا پر اس ميں نہ تو طہارت كى شرط ہوگى، اور نہ ہى قبلہ رخ ہونا، اور نہ ہى باقى اشياء جيسا كہ ذكر ہو چكا ہے، اور راجح قول بھى يہى ہے، كيونكہ ہمارے علم ميں طہارت اور قبلہ رخ ہونے كى كوئى دليل نہيں، ليكن سجدہ كرتے وقت اگر طہارت ہو اور قبلہ رخ ہونا ميسر ہو تو يہ افضل ہے، تاكہ علماء كرام كے اختلاف سے نكلا جا سكے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں