سجدہ سہو کا درست طریقہ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ سجدہ سہو نماز میں کمی کی صورت میں یا زیادتی کی صورت میں کب کیا جائے؟ کیا جو احادیث سے جس جس حالت میں ثابت ہیں، بالکل اسی طرح کیا جائے گا؟ یا پھر کمی وزیادتی ہر دوصورت میں سلام سے پہلے بھی یا پھر سلام کے بعد بھی کیا جاسکتا ہے؟

373 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! نماز میں بھول جانے کی وجہ سے سجدہ سہو لازم آتا ہے۔ مختلف احادیث کی روشنی میں سجدہ سہو جہاں جہاں جس جس صورت میں ثابت ہے، وہ یہ ہے کہ

    1۔ شک کی صورت میں سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے
    2۔ شک کی صورت میں سلام پھیرنے سے قبل دو سجدے
    3۔ ایک رکعت زائد پڑھ لینے پر سلام کے بعد دو سجدے
    4۔ ادھوری نماز پڑھ لینے پر سلام کے بعد دو سجدے
    5۔ درمیانہ تشہد بھول جانے پر سلام پھیرنے سے قبل دو سجدے

    لہٰذا ان متعدد طریقوں کے بارے میں مختلف اقوال منقول ہیں جن میں بعض مشہور اقوال درج ذیل ہیں

    1۔ سجدہ سہو سلام پھیرنے کے بعد کیا جائے گا۔
    2۔ سجدہ سہو ہر حال میں سلام پھیرنے سے پہلے کیا جائے۔
    3۔ گر نماز میں کمی کی وجہ سے سجدہ لازم آیا تو سلام سے پہلے کرنا ہوگا اور اگر زیادتی کی وجہ سے ہے تو پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کیاجائے گا۔
    4۔ جن نمازوں میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ کیا ان میں پہلے کیا جائے اور جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد میں کیا ان نمازوں میں بعد میں کیاجائے گا۔

    تمام صورتوں پر غور کرنے کے بعد خلاصہ کلام یہ ہے کہ

    جب نمازی واجبات نماز میں سے کسی واجب کو ترک کر دے یا نماز کی رکعات کی تعداد میں اسے شک ہو جائے اور کوئی ایک پہلو اس کے نزدیک راجح نہ ہو تو پھر سجدہ سہو سلام پھیرنے سے پہلے ہوگا۔ اور اگر نمازی نماز میں اضافہ کردے یا شک کی صورت پیدا ہوجائے، اور کوئی ایک پہلو اس کے نزدیک راجح ہو تو پھر سجدہ سہو بعد از سلام ہوگا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں