سلسلہ قادریہ کی تفصیلات

سوال

لسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ سلسلہ قادریہ کی تفصیلات بتائیں، کیونکہ بہن کا کل پیپر ہے۔

1922 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    پہلی بات بہن سے گزارش ہے کہ پیپر کی تیاری کےلیے کتب کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ اور یہ باتیں کتب میں عام ملتی ہیں۔ او رجو سبجیکٹ آپ نے رکھا ہوگا، اس میں اگر یہ سوال آسکتا ہے تو ضرور اس کا جواب بھی ہوگا۔دوسری بات ہماری کوشش ہوتی ہے کہ گروپ میں ایسے سوالات کے جوابات دیئے جائیں، یا ایسے سوالات کیے جائیں، کہ جن کے جواب سے ہمیں دینی فائدہ ہو، ہم اپنی اصلاح کرسکیں۔باقی اس طرح کے معلوماتی سوالات کے جوابات کےلیے کتب بھری پڑی ہیں۔ خیر آپ نے سوال کیا ہے تو اس کی مختصر تفصیل پیش ہے۔

    سلسلہ
    اس سے مراد صحبت اور اعتماد کا وہ سلسلہ ہے جو موجودہ شیخ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم تک جاتا ہے ۔ہند میں چار بڑے سلاسل چل رہے ہیں ۔جو کہ چشتیہ ،نقشبندیہ ،قادریہ اور سہروردیہ ہیں۔جس شیخ سے آدمی بیعت ہوتا ہے تو اس کے ساتھ آدمی اس کے سلسلے میں داخل ہوجاتا ہے ۔ان سلاسل کی مثال فقہ کے چار طریقوں حنفی ،مالکی ،شافعی اور حنبلی یا طب کے مختلف طریقوں یعنی ایلوپیتھی ،ہومیوپیتھی ،آکو پنکچر اوریونانی حکمت وغیرہ سے دی جاتی ہے ۔ان کے اصولوں میں تھوڑا تھوڑا فرق ہے لیکن سب کا نتیجہ وہی روحانی صحت یعنی نسبت کا حاصل کرنا ہے ۔

    یوں تو بہت سے بڑے بڑے روحانی سلاسل طریقت ہیں لیکن ان میں سے پاک و ہند میں زیادہ معروف خانوادہ ہائے سلاسل چار ہیں :
    1۔ سلسلہ قادریہ
    2۔ سلسلہ چشتیہ
    3۔ سلسلہ سہروردیہ
    4۔ سلسلہ نقشبندیہ

    سلسلہ قادریہ
    یہ درویشوں کا ایک سلسلہ ہے جو عبدالقادر جیلانی (المتوفی561ھ / 1166ء) کے نام سے منسوب ہے۔ عبدالقادر جیلانی حنبلی مذہب سے تعلق رکھتے تھے، بغداد میں ایک رباط (خانقاہ) اور مدرسہ کے ناظم تھے اور ان دونوں مقامات پر وعظ فرمایا کرتے تھے۔ بعد میں آپ کے وعظوں کا مجموعہ ”الفتح الربانی“ کے نام سے شائع ہوا۔ 1258ء میں بغداد کی تباہی کے بعد رباط اور مدرسہ بھی ختم ہوگئے۔ شیخ کے بعد ان کے بیٹے عبدالوہاب (المتوفی593ھ / 1196ء) اور عبدالرزاق (المتوفی 603ھ / 1206ء) ان کے جانشین ہوئے۔ کچھ عرصہ کے بعد اس گروہ نے بہت ترقی کی اور پیری مریدی کا سلسلہ مستقل طور پر پھیل گیا۔ پیر اپنے جس مرید کو کامل سمجھتا تھا اس کو خرقہ دے کر دوسرے مقامات یا ممالک میں مذہب کی اشاعت کے لیے روانہ کردیتا تھا۔ شیخ کی زندگی ہی میں مختلف مریدوں نے مختلف ممالک میں شیخ کی تعلیمات کی تلقین شروع کردی۔ پاک وہند میں بھی طریقت کے دوسرے سلسلوں سے سلسلہ قادریہ کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ برصغیر پاک وہند میں یہ سلسلہ حضرت شیخ محمد الحسنی جیلانی، شیخ عبدالقادر ثانی، حضرت شاہ کمال کیتھلی اور حضرت شاہ سکندر محبوب الٰہی کے ذریعے پہنچا۔ برصغیر پاک وہند میں کئی معروف علماءاور صوفی بزرگ اس سلسلہ سے متعلق رہے ہیں
    سلاسل تصوف میں سلسلۂ قادریہ سب سے قدیم اوردسب سے زیادہ مشہور و مستند سلسلۂ روحانیت مانا جاتاہے۔ اور اس سلسلے کے پیروکار پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، ترکی، بلقان کے علاوہ مشرقی اور مغربی افریقہ میں بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
    شيخ عبدالقادر جيلانی آئمہ اسلام میں سے ہیں جواپنے دور کے مسلم علماء و فضلاء کے سردار تھے اوراسی طرح ان کی بہت سی دینی خدمات ہیں، شيخ عبدالقادر جيلانی اپنے دور میں سب سے زیادہ شریعت اسلامیہ کا التزام کرنے والوں اورامر بالمعروف اورنہی عن المنکر کرنے والوں میں شامل ہوتے ہیں، وہ شریعت اسلامیہ کوہر چيز پر مقدم رکھتے اور زھد و علم میں ید طولی رکھتے تھے اور عظیم واعظ اور خطیب تھے۔ ان کی مجلس میں بہت سے لوگ اپنے گناہوں سے توبہ کرتے تھے۔
    شيخ عبدالقادر جيلانی متبع دین تھے نہ کہ مبتدع۔ وہ دین میں بدعات کی ایجاد کے مخالف تھے، اور وہ سلف صالحین کے منہج اورطریقے پر چلتے اور اپنی تصانیف میں سلف کی اتباع کرنے پر ابھارتے اوران کی اتباع کا حکم دیتے تھے ، اوراس کے ساتھ ساتھ دین میں بدعات کی ایجاد سے منع کرتے تھے۔ شيخ عبدالقادر جيلانی اہل حق کی موافقت کرتے، ان کا عقیدہ اورمسائل توحید اورایمان اور نبوت اور یوم آخرت کے بارہ میں مکمل منہج، اہل حق کا منہج تھا ۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں