رشتہ داروں کی ناراضگی کیسے ختم کروائیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر کوئی اپنا خونی رشتہ دار بلاوجہ ناراض ہوجائے، اور خود ہی ہم سے بولنا چھوڑ دے، تو ہم اسے کیسے منائیں۔

347 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    صلہ کے لغوی معنیٰ ملانا اور پیوند لگانے کے ہیں، لیکن عام اصطلاح میں اس کے معنیٰ ہیں اپنے اعزاء واقارب کے ساتھ احسان اور اچھے سلوک کا معاملہ کرنا۔ رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ اور جو قطع رحمی کرتے ہیں، ان کے بارے میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔ جیسا کہ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    ’’قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘ (بخاری ومسلم)

    اورجو رشتہ دار ناتا /تعلق توڑنے والے ہوتے ہیں، وہ رحمت خداوندی کےمستحق نہیں ہوتے، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    ’’رحم یعنی ناتا، عرش سے لٹکا ہوا ہے اور (بطریق دعایا خبر دینے کے طور پر) کہتا ہے کہ جو شخص مجھ کو جوڑے گا اس کو اللہ تعالیٰ (اپنی رحمت کے ساتھ ) جوڑے گا ا ور جو شخص مجھ کو توڑے گا اللہ تعالیٰ اس کو (اپنی رحمت سے) جدا کر دےگا۔‘‘ (بخاری ومسلم)

    ایسی رشتہ دار کو صلہ رحمی کی اہمیت وفضیلت اور قطع رحمی کی وعید وغیرہ سنائی جائے۔ اورسمجھانے کے ساتھ اگر ایسا کسی وجہ سے ایسا ہوا ہو تو وہ وجہ دور کی جائے۔ باقی کوشش کے باوجود بھی وہ راضی نہ ہو تو پھرآپ قطع تعلقی کے گناہ میں شامل نہیں ہونگے۔ ان شاءاللہ ۔ کیونکہ لایکلف اللہ نفسا الا وسعہا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں