قرض دیئے گئے سونا پر زکوۃ
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ دس تولے سونا ہو، جس میں سے 4 تولے سونا اپنے بھائی کو قرض کے طور پر دیا ہو کہ وہ بیچ کر کوئی کاروبار وغیرہ کرلے۔ تو کیا مجھ پریا میرے بھائی پر زکوۃ ہوگی؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! جب 87 گرام یعنی ساڑھے سات تولہ سونا ہو تو اس پر زکوۃ واجب ہے۔ جس کے پاس اس سے کم سونا ہے اس پر زکوۃ واجب نہیں۔ اور موسوعة الفقهية (21 / 29،30) میں ہے کہ
اتَّفَقَ الْفُقَهَاءُ عَلَى أَنَّ نِصَابَ الذَّهَبِ الَّذِي يَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ عِشْرُونَ دِينَارًا ، فَإِذَا تَمَّتْ فَفِيهَا رُبْعُ الْعُشْرِ ” انتهى .
فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ سونے کا نصاب بیس دینار ہے اور اس میں اڑھائی فی صد زکوۃ ہے۔
باقی چونکہ سونے کی اصل مالک آپ ہیں، اور سونا زکوۃ کے وجوب کی مقدار کو پہنچ رہا ہے۔ لہٰذا آپ کو زکوۃ دینا ہوگی۔ لیکن جس نے قرض لیا ہے، اس کے ذمہ کوئی زکوۃ نہیں، کیونکہ وہ اس سونے کا مالک نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب