شادی کے بعد لڑکی کے اخراجات کی ذمہ داری
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ شادی کے بعد جاب کے سلسلے میں لڑکی اپنے ماں باپ کے گھر رہتی ہے، تو کیا اس کی زکوۃ اور فطرانہ اس کے والدین ہی دیں گے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
اسلام نے عورت کو زندگی کے تمام مراحل پر مالی، معاشرتی اور تمدنی تحفظ عطا کیا ہے۔ اسے معاشرے میں مرد کی طرح ، بلکہ بعض حیثیتوں سے مرد سے بڑھ کر عزت و احترام کا مقام حاصل ہے۔ پیدائش سے وفات تک عورت کی تمام معاشی ضروریات اس کے مرد رشتے داروں کے ذمہ ہیں۔ بیٹی کی صورت میں باپ اس کی کفالت کرتا ہے۔ باپ زندہ نہ ہو تو یہ فریضہ بھائی کے ذمہ ہے۔ شادی کے بعد اس کی تمام مالی ضروریات پورا کرنا، اسے کھانا، رہائش اور دیگر ضروریات زندگی فراہم کرنا اس کے شوہر کے ذمہ داری ہے۔ گویا اسلام نے عورت کی پیدائش سےلےکر اس کی وفات تک کے ہر مرحلے میں اس کی معاشی کفالت اور اس کو تحفظ کی فراہمی والد، شوہر اور بیٹے کی ذمہ داری لگائی ہے۔
پوچھے گئے سوال میں یہ لڑکی شادی شدہ کی حیثیت سے جاب کے سلسلہ میں شوہر کی رضامندی کے ساتھ والدین کے گھر ہے، لہذا والدین پر اس حوالے سے کوئی ذمہ داری نہیں۔ بلکہ اس کے سارے اخراجات شوہر کے ذمہ ہونگے۔
واللہ اعلم بالصواب