غسل کا مکمل طریقہ

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

سوال کیا گیا ہے کہ غسل کا مکمل مسنون طریقہ کیا ہے؟

439 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    غسل کا مسنون طریقہ حدیث سے دیکھیں۔
    عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا اِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ یَبْدَأُ وَ یَغْسِلُ یَدَیْہِ ثُمَّ یُفْرِغُ بِیَمِیْنِہٖ عَلٰی شِمَالِہٖ فَیَغْسِلُ فَرْجَہٗ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ ثُمَّ یَأْخُذُ الْمَآئَ فَیُدْخِلُ اَصَابِعَہٗ فِیْ اُصُوْلِ الشَّعْرِ حَتّٰی اِذَا رَاٰی اَنْ قَدِ اسْتَبْرَأَ ثُمَّ حَفَنَ عَلٰی رَأْسِہٖ ثَلاَثَ حَفَنَاتٍ ثُمَّ اَفَاضَ عَلٰی سَائِرِ جَسَدِہٖ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ۔ (بخاری ومسلم)
    حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت فرماتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرمگاہ دھوتے پھر وضوء فرماتے جس طرح نماز کے لئے وضو فرماتے اس کے بعد ہاتھوں کی انگلیوں سے سر کے بالوں کی جڑوں کو پانی سے تر کرتے تین لپ پانی سر میں ڈالتے اور پھر سارے بدن پر پانی بہاتے، پھر دونوں پاؤں دھوتے۔
    1۔ سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا ہے۔
    2۔ بائیں ہاتھ سے اپنی شرم گاہ کو دھونا ہے۔ اور صفائی کرنی ہے۔
    3۔ نماز کی طرح کا وضوء کرنا ہے۔ لیکن سر کا مسح نہیں کرنا۔ اور پاؤں بھی نہیں دھونے۔
    4۔ دونوں ہاتھوں کی انگلیاں پانی سے تر کرکے سر کے بالوں کی جڑوں میں خلال کرنا ہے ، یہاں تک کہ سر کی جلد تر ہو جانے کا یقین ہو جائے۔
    5۔ سر پرتین لپ (چلو) پانی ڈالنا ہے۔
    6۔ باقی تمام بدن پر پانی بہانا ہے۔
    7۔ غسل کے ان تمام اعمال کے بعد ایک طرف ہوکر دونوں پاؤں دھونے ہیں
    اہم نوٹ:
    دو باتیں اس حوالے سے نوٹ فرمالیں
    پہلی بات:
    بخاری کی اس حدیث میں یہ بات ہے کہ غسل کےلیے بھی اسی طرح وضوء کرنا ہے جیسے نماز کےلیے وضوء کرتے ہیں۔ اور نماز کے وضوء میں سر کا مسح ہے۔ لیکن جو وضوء آپ غسل کےلیے کررہے ہیں، اس میں سر کا مسح نہیں کرنا۔ کیونکہ ایک اور حدیث میں اس بات کو خاص کردیا گیا ہے۔ کہ غسل کےلیے جب آپ وضوء کریں، تو اس وقت سر کا مسح نہیں کرنا۔ جیسا کہ حدیث ملاحظہ ہو
    أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ سَمَاعَةَ قَالَ: أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ عَمْرِو بْنِ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ – وَاتَّسَقَتِ الْأَحَادِيثُ عَلَى هَذَا – «يَبْدَأُ فَيُفْرِغُ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ يُدْخِلُ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الْإِنَاءِ فَيَصُبُّ بِهَا عَلَى فَرْجِهِ وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى فَرْجِهِ فَيَغْسِلُ مَا هُنَالِكَ حَتَّى يُنْقِيَهُ، ثُمَّ يَضَعُ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى التُّرَابِ إِنْ شَاءَ، ثُمَّ يَصُبُّ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى حَتَّى يُنْقِيَهَا، ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ ثَلَاثًا وَيَسْتَنْشِقُ وَيُمَضْمِضُ وَيَغْسِلُ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا حَتَّى إِذَا بَلَغَ رَأْسَهُ لَمْ يَمْسَحْ وَأَفْرَغَ عَلَيْهِ الْمَاءَ» فَهَكَذَا كَانَ غُسْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا ذُكِرَ(سنن نسائی: 422 )
    اس حدیث میں یہ الفاظ
    ’’ حَتَّى إِذَا بَلَغَ رَأْسَهُ لَمْ يَمْسَحْ ‘‘
    جس سے ثابت ہوتا ہے کہ غسل میں مکمل وضوء نماز والا ہی کرنا ہے، لیکن مسح نہیں کرنا، بلکہ جب مسج کی باری آئے تو ہاتھوں کی انگلیاں تر کرکے سر کے بالوں کی جڑوں میں ایسا خلال کرنا ہے کہ جس سے سر کی جلد تر ہوجائے۔
    دوسری بات:
    پاؤں دھونے کے لیے اس جگہ سے ذرا ہٹ جانا ہے جہاں غسل کیا ہے ۔ جیسا کہ صحیح بخاری حدیث نمبر259 کے تحت یہ بات ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں