کیا عورت لوہے کے زیورات پہن سکتی ہے
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا عورت لوہے کے زیورات پہن سکتی ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! خواتین کےلیے لوہے کے زیورات پہننے میں کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا تھا جبکہ اس کے پاس بیوی کو مہر دینے کے لیے کچھ نہیں تھا:
فَالْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ ۔(بخاری:5121)
پس جاؤ اور تلاش کرو ، خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی مل جائے۔
بعض علماء لوہے کے استعمال کو درست نہیں سمجھتے، اور دلیل کے طورپر یہ روایت پیش کرتے ہیں کہ
جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ حَدِيدٍ فَقَالَ مَا لِي أَرَى عَلَيْكَ حِلْيَةَ أَهْلِ النَّارِ ثُمَّ جَاءَهُ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ صُفْرٍ فَقَالَ مَا لِي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الْأَصْنَامِ ثُمَّ أَتَاهُ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ مَالِي أَرَى عَلَيْكَ حِلْيَةَ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ أَتَّخِذُهُ قَالَ مِنْ وَرِقٍ وَلَا تُتِمَّهُ مِثْقَالًا۔(ترمذی:1785)
ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوہے کی انگوٹھی پہن کرآیا، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: ‘کیابات ہے میں دیکھ رہاہوں کہ تم جہنمیوں کا زیورپہنے ہو؟ پھر وہ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس پیتل کی انگوٹھی پہن کرآیا ، آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: ‘ کیابات ہے
کہ تم سے بتوں کی بدبوآرہی ہے؟ پھر وہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)کے پاس سونے کی انگوٹھی پہن کرآیا ،تو آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا:’ کیا بات ہے میں دیکھ رہاہوں کہ تم جنتیوں کا زیورپہنے ہو؟ اس نے پوچھا: میں کس چیز کی انگوٹھی پہنوں؟’ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)نے فرمایا:’ چاندی کی اور(وزن میں) ایک مثقال سے کم رکھو۔
لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔ لہٰذا درست بات یہ ہے کہ خواتین لوہے کے زیورات پہن سکتی ہیں۔ جہاں تک بہتری کی بات ہے تو اس میں یہی ہے کہ چاندی وسونے کے ہی زیورات کا استعمال کیے جائیں۔
واللہ اعلم بالصواب