ماں باپ کی غلطی اولاد کو سزا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ میں نے سنا ہے کہ ماں باپ جو بھی غلطی کرتے ہیں، یا جس کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں تو اس کی سزا اولاد کو ملتی ہے، کیا یہ بات درست ہے؟

315 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! یہ بات شرعاً اور عقلاً دونوں طرح درست نہیں کہ غلطی کوئی کرے، اور اس کا بدلہ کوئی بھرے۔ عام طور پر جو شرعی نقطہ نظر سے یہ بات مشہور ہے کہ بالفرض اگر کسی نے کسی کے ساتھ زنا کیا، تو یہی زنا اس کے گھر والوں کے ساتھ بھی لازمی ہوگا۔ تو اس پر عرض ہے کہ یہ نہ تو حدیث ہے، اور نہ ہی شرعی حوالے سے اس کی کوئی حیثیت ہے۔ بلکہ امام شافعی رحمہ اللہ کا ایک شعر ہے، جو کچھ یوں ہے۔

    إن الزنى دين فإن أقرضته
    كان الوفاء بأهل بيتك فأعلم
    زنا ایک قرض ہے، اگر تو یہ قرض لے گا تو اس کی ادائیگی تیرے گھر والوں سے ہوگی۔

    درست بات یہی ہے کہ جس نے بھی جو گناہ کیا، اس کا وبال اس پر ہے۔ اس کا بدلہ اس کی اولاد وغیرہ سے نہیں لیا جائے گا۔ جیساکہ متعدد قرآنی آیات اس پر دلالت کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا

    وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَىٰ حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ۔ (سورۃ الفاطر:18)
    کوئی بھی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، اگر کوئی گراں بار دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھانے کے لئے بلائے گا تو وه اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھائے گا گو قرابت دار ہی ہو۔

    اسی طرح ایک اور مقام پرارشاد ہے

    تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ۔(سورۃ البقرۃ:134)
    یہ جماعت تو گزر چکی، جو انہوں نے کیا وه ان کے لئے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لئے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تم نہیں پوچھے جاؤ گے

    لہٰذا خود گناہ کرنے یا گناہ کے کاموں میں تعاون کرنے سے عذاب ہو گا۔ کسی دوسرے کے گناہ کی سزا نہیں دی جائے گی۔ ہاں یہ بات درست ہے کہ اس گناہ کی منحوسیت کا جو اثر ہوتا ہے، اس سے سب گھروالے متاثر ہوتے ہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں