فوت شدہ کےلیے روزے رکھنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا کسی کی خاطر روزے رکھے جاسکتے ہیں؟ یعنی اگر کسی فیملی ممبر کی وفات ہوجائے تو اس کے بچے یا اس کی وائف یا کوئی اور اس کےلیے روزے رکھ سکتا ہے؟ جو وفات پانے والے ہیں وہ وفات سے پہلے بیمار رہنے کی وجہ سے روزے نہیں رکھ پائے تھے؟

269 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! آپ کے سوال میں دوصورتیں ہیں
    ٭ پہلی صورت بیماری کی وجہ سے روزے چھوڑے، شفایابی کا انتظار ہی کیا جارہا تھا، کہ جب شفا حاصل ہوگی، تب روزے رکھے جائیں گے لیکن انتقال ہوگیا تو پھر اس پر اور اس کے اولیاء وغیرہ پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا:

    وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ۔(البقرة:185)
    اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (روزہ رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔

    اور اگر اسے اس کی مہلت نہ ملی اور وہ فوت ہوگیا تو اس سے قضا کی ادائیگی ساقط ہو جائے گی کیونکہ اسے وہ وقت ہی نہیں ملا جس میں اس پر روزہ واجب تھا۔

    دوسری صورت اگر کوئی ایسا شخص ہوجو مریض تھا، پھر شفایاب ہوگیا اور قضا کی طاقت رکھتے ہوئے بھی قضا نہیں کی اور اسی حالت میں اس کی موت آگئی تو اس کے مال سے ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے گا، اور اگر کوئی رشتہ دار اس کی طرف سے روزہ رکھناچاہے تو رکھ سکتا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ۔ (بخاری:1952)
    حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےر وایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کے ذمہ روزے واجب ہوں تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزے رکھ دے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں