علاج ومعائنہ کرتے وقت بسم اللہ ودیگراذکار کا پڑھنا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ شروع شروع میں جب ہم مریض کا کوئی بھی کام کرتی تھیں تو ہم فرینڈز بسم اللہ، عیادت کی دعا اور استغفار(تاکہ ہمارے گناہوں کی سزا مریض کو کہیں نہ مل جائے) وغیرہ پڑھنا ہوتے تھے، اور اب عادت بن گئی ہے کہ پیشاب کی نالی لگاتے ہوئے، اسی طرح شرم گاہ کا معائنہ کرنے کےلیے جو بھی ہم کام کرتے ہیں یعنی ننگا کرنا، ہاتھ لگانا تو تب بھی منہ سے خود بخود دعائیں نکلتی ہیں کیونکہ وہ ایک عادت سی ہوگئی ہے۔ اور پھرجب بے بی پیدا ہوتا ہے تو مجھے بہت ٹینشن ہوتی ہے، اور اس ٹینشن میں بہت کچھ پڑھ لیتی ہوں تو کیا ان موقعوں پر دعائیں وغیرہ پڑھی جاسکتی ہیں۔ وضاحت فرمائیں
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! سب سے پہلے تو آپ یہ جان لیجیے کہ ہر اچھا کام کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنی چاہیے، اور ایک حدیث بھی اس حوالے سے پیش کی جاتی ہے کہ
كُلُّ كَلَامٍ أَوْ أَمْرٍ ذِي بَالٍ لَا يُفْتَحُ بِذِكْرِ اللهِ فَهُوَ أَبْتَرُ – أَوْ قَالَ : أَقْطَعُ
مفہوم یہ ہے کہ ہر کام سے پہلے بسم اللہ پڑھنی چاہیے۔
لیکن علماء نے اس پر کلام کی ہے۔ مگر ہر اچھے کام سے پہلے بسم اللہ پڑھنے پر پوری امت کا اتفاق ہے۔ اس لیے پڑھنی چاہیے۔
اور جو بھی آپ نے کام بتائے مثلاً مریض کی دیکھ بھال کرنا، مریض کا علاج کرنا، مریض کی بیماری دور کرنے کےلیے شرم گاہ کا معائنہ کرنا، پیشاب کی نالی لگانا، بے بی پیدا ہوتے وقت مریض کے کام کرنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب نیک اور اچھے کام ہیں۔ کیونکہ یہ سارے کام فلاح انسانیت/خدمت انسانیت میں آتے ہیں۔ اور انسانوں کی خدمت کرنا بہت بڑا عظیم کام ہے۔ آپ ان موقعوں پر بسم اللہ پڑھ سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ مریض کی عیادت کی دعا بھی ثابت ہے، وہ بھی آپ پڑھ سکتی ہیں۔ لیکن جہاں تک استغفار کی بات ہے تو اگر ان موقعوں پرسنت یا شرعی حکم سمجھ کر استغفار کرتی ہیں تو پھر درست نہیں، کیونکہ ہمیں کہیں سے یہ حکم نہیں ملتا کہ ہر کام سے پہلے بسم اللہ بھی پڑھو، اور استغفار بھی کرو۔ لیکن استغفار شرعی امر یا شرعی حکم سمجھ کر نہیں کرتیں تو پھر ان موقعوں پر بھی آپ استغفار کرسکتی ہیں، کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب