جنات کی مدد سے علاج کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر کچھ لوگ جنات کا سہارا لے کر انسانیت کی خدمت کرتے ہوں، اور بیمار لوگ وہاں جاتے ہوں تو ان کو شفاء مل جاتی ہو، اور ان کا کہنا ہو کہ وہ نورانی مخلوق سے مددلیتے ہیں۔ تو کیا ایسے لوگوں کے پاس جاکر علاج کروانا درست ہے؟

289 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! ایسے لوگوں کےعلاج کا طریقہ،علاج کرنے کےلیے کیا بولتے ہیں؟ جنات سے کیا کیا کام لیتے ہیں؟ ان کے حکم پرجنات کیا کیا کرتے ہیں؟ وغیرہ وغیرہ ، یہ سب اعمال غیرواضح ہوتے ہیں۔ اور ہم ان سب باتوں پرکس طرح اعتبار کرسکتے ہیں جبکہ ہم خود اس کو جانتے پہنچانتے نہ
    ہوں، لہٰذا اس طرح علاج کروانا درست نہیں۔ بلکہ بسااوقات تو اس طرح علاج ودم حرام کے ذمرے میں آجاتا ہے۔

    جہاں تک شفا ہوجانے کی آپ نے بات کی، تو ایک حدیث میں ہمیں اس بات کا بھی جواب ملتا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے

    عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الرُّقَى وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ قَالَتْ قُلْتُ لِمَ تَقُولُ هَذَا وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَتْ عَيْنِي تَقْذِفُ وَكُنْتُ أَخْتَلِفُ إِلَى فُلَانٍ الْيَهُودِيِّ يَرْقِينِي فَإِذَا رَقَانِي سَكَنَتْ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّمَا ذَاكَ عَمَلُ الشَّيْطَانِ كَانَ يَنْخُسُهَا بِيَدِهِ فَإِذَا رَقَاهَا كَفَّ عَنْهَا إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكِ أَنْ تَقُولِي كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَذْهِبْ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا۔(ابوداؤد:3883)
    سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : دم جھاڑ گنڈے منکے اور جادو کی چیزیں یا تحریریں شرک ہیں ۔ان کی اہلیہ نے کہا : آپ یہ کیوں کر کہتے ہیں ؟ اللہ کی قسم ! میری آنکھ درد کی وجہ سے گویا نکلی جاتی تھی تو میں فلاں یہودی کے پاس جاتی اور وہ مجھے دم کرتا تھا ۔ جب وہ دم کرتا تومیرا درد رک جاتا تھا ۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا : یہ شیطان کی کارستانی ہوتی تھی ۔ وہ تیری آنکھ میں اپنی انگلی مارتا تھا، تو جب وہ ( یہودی ) دم کرتا تو ( شیطان ) باز آ جاتا تھا ۔ حالانکہ تجھے یہی کچھ کہنا کافی تھا جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے

    َذْهِبْ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا
    اے لوگوں کے رب ! دکھ دور کر دے ،شفاء عنایت فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیری شفاء کے سوا کہیں کوئی شفاء نہیں،ایسی شفاء عنایت فرما جو کوئی دکھ باقی نہ رہنے دے ۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں