حیض کی مدت

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

سوال .. عورتوں کی حیض مدت عموماً کتنی ہوتی ہے اور اس مدت میں وہ اپنے شوہر پر حرام ہوتی ہے یہ بات صحیح ہے یا نہیں کوئی بھی بیوی کب تک اپنے شوہر کے پاس جانے مطلب کتنے دن میں.

551 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    ٭ بہن! جب عورت كو حيض آئے، چاہے زيادہ ہو يا كم تو اس كا طہر خون ختم ہونے سے ہوگا، اور بہت سے فقہاء كا كہنا ہے كہ حيض كى كم از كم مدت ايک رات اور دن اور زيادہ سے زيادہ پندرہ يوم ہے۔ شيخ الاسلام امام ابن تيميہ رحمہ اللہ كے ہاں حيض كى كم يا زيادہ كى كوئى مدت مقرر نہیں، بلكہ جب بھى حيض كى مكمل صفات كے ساتھ خون آئے تو وہ حيض شمار ہوگا، چاہے كم ايام ہو يا زيادہ۔ شيخ الاسلام رحمہ اللہ كہتے ہيں:

    ’’ كتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ميں اللہ تعالى نے حيض كو كئى ايک احكام سے معلق كيا ہے، اور اس كى كم از كم اور زيادہ سے زيادہ مدت مقرر نہيں كى، اور نہ ہى دونوں حيضوں كے درميان طہر كى مدت مقرر كى ہے حالانكہ امت محتاج بھى تھى اور عام اس ميں مبتلا بھى ہيں ….

    اس كے بعد پھر كہتے ہيں:

    علماء كرام نے اس كى تحديد كى ہے اور پھر اس تحديد ميں اختلاف بھى كيا ہے، كچھ علماء تو زيادہ سے زيادہ مدت كى تحديد كرتے ہيں ليكن كم از كم مدت كى تحديد نہيں كرتے، تيسرا قول زيادہ صحيح ہے وہ يہ كہ اس كى كوئى تحديد نہيں نہ تو كم اور نہ ہى زيادہ كى۔ (مجموع الفتاوى ( 19/ 237)

    ٭عورت جب مخصوص ایام میں ہو، یا نفاس یا روزہ میں تو پھرخاوند بیوی خاص تعلق قائم نہیں کرسکتے، اس کے علاوہ ایک دوسرے سے جب چاہیں، مستفید ہوسکتے ہیں۔

    ٭جہاں تک یہ بات ہے کہ عورت خاوند کے پاس یا خاوند عورت کے پاس خاص تعلق قائم کرنے کےلیے کتنے دن تک جائے؟ تو اس حوالے سے پاس جانے کےلیے کوئی ٹائم لمٹ نہیں ہے۔ سوائے حیض یا نفاس یا فرض روزہ کی حالت میں۔ لیکن جہاں تک دور رہنے کی بات ہے تو زیادہ سے زیادہ چالیس دن تک خاوند بیوی ایک دوسرے سے بغیرکسی شرعی عذر کے دور رہ سکتے ہیں۔ اس سے زیادہ نہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں